Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ بَلْ قُلُوبُهُمْ فِى غَمْرَةٍۢ مِّنْ هَٰذَا وَلَهُمْ أَعْمَٰلٌۭ مِّن دُونِ ذَٰلِكَ هُمْ لَهَا عَٰمِلُونَ ﴾
“NAY, [as for those who have torn asunder the unity of faith] - their hearts are lost in ignorance of all this! But apart from that [breach of unity] they have [on their conscience even worse] deeds; and they will [continue to] commit them”
جو لوگ دنیا پرستی میں غرق ہوں انھیں خدا اور آخرت کی باتوں سے دل چسپی نہیں ہوتی۔ ان کی دل چسپی کی چیزیں اس سے مختلف ہوتی ہیں جو سچے اہل ایمان کی دل چسپی کی چیزیں ہوتی ہیں۔ خدا اور آخرت کی بات خواہ کتنے ہی مؤثر انداز میں بیان کی جائے، انھیں وہ زیادہ اپیل نہیں کرتی۔ وہ ایسی باتوں کو نظر انداز کرکے اپنی دوسری دلچسپیوں میں گم رہتے ہیں۔ وہ داعی حق کی مجلس سے اس طرح اٹھ جاتے ہیں جیسے وه کسی فضول قصہ گو کو چھوڑ کر چلے گئے۔ مگر جب خدا کی پکڑ آتی ہے تو ایسے لوگ غفلت اور سرکشی کو بھول کر عاجزانہ فریاد کرنے لگتے ہیں۔ اس وقت وہ خدا کے آگے جھک جاتے ہیں۔ مگر اس وقت کا جھکنا بیکار ہو تا ہے۔ کیوں کہ خدا کے آگے جھکنا وہ معتبر ہے جب کہ آدمی خدا کی نشانی کو دیکھ کر جھک گیا ہو۔ جب خدا خود اپنی طاقتوں کے ساتھ ظاہر ہوجائے اس وقت جھکنے کی کوئی قیمت نہیں۔