slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 75 من سورة سُورَةُ المُؤۡمِنُونَ

Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ۞ وَلَوْ رَحِمْنَٰهُمْ وَكَشَفْنَا مَا بِهِم مِّن ضُرٍّۢ لَّلَجُّوا۟ فِى طُغْيَٰنِهِمْ يَعْمَهُونَ ﴾

“And even were We to show them mercy and remove whatever distress might befall them [in this life], they would still persist in their overweening arrogance, blindly stumbling to and fro.”

📝 التفسير:

مکی دور میں جب قریش نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کورد کردیا تو اللہ تعالیٰ نے چند سال کے ليے مکہ والوں کو قحط میں مبتلا کردیا۔ یہ قحط اتنا شدید تھا کہ بہت سے لوگ مردار کھانے پر مجبور ہوگئے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی ایک عام سنت ہے کہ جب کوئی گروہی سرکشی اختیار کرتا ہے اور نصیحت قبول کرنے پر تیارنہیںہوتا تو وہ اس گروہ پر تنبیہی عذاب بھیجتا ہے تاکہ ان کے دل نرم ہوں اور وہ حق بات کی طرف دھیان دے سکیں۔ مگر تاریخ کا تجربہ ہے کہ انسان نہ اچھے حالات سے سبق لیتا هے اور نہ برے حالات سے۔ دونوں قسم کے حالات کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ آدمی اللہ کی طرف رجوع کرے۔ مگر انسان یہ کرتا ہے کہ وہ اچھے حالات کو اپنی تدبیر کا نتیجہ سمجھ لیتاہے اور برے حالات کو زمانہ کے الٹ پھیر کا۔ اس طرح وہ دونوں ہی قسم کے واقعات سے سبق لینے سے محروم رہتا ہے۔ آدمی اسی طرح غفلت میں پڑا رہتا ہے يہاں تک کہ خدا کا آخری فیصلہ آجاتا ہے۔ اس وقت وہ حیران رہ جاتا ہے کہ وہ چیز جس کو اس نے غیر اہم سمجھ کر نظر انداز کردیا تھا وہی اس دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے اہم حقیقت تھی۔