Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ بَلْ قَالُوا۟ مِثْلَ مَا قَالَ ٱلْأَوَّلُونَ ﴾
“But nay, they speak as the people of olden times did speak:”
انسان کو عقل دی گئی ہے۔ عقل کے اندر یہ صلاحیت ہے کہ وہ معاملات کی گہرائی میں داخل ہو اور اصل حقیقت کو دریافت کرکے اس کو سمجھ سکے۔ مگر بہت کم ایسا ہوتا ہے کہ انسان حقیقی معنوں میں اپنی عقل کو استعمال کرے۔ وہ بس ظاہری تأثر کے تحت ایک رائے قائم کرلیتا ہے اور اس کو دہرانے لگتا ہے۔ ماضی کے لوگ بھی ایسا کرتے رہے اور حال کے لوگ بھی یہی کررہے ہیں۔ موت کے بعد دوبارہ اٹھائے جانے کا شعوری یا لفظی انکار کرنے والے بہت کم ہوتے ہیں۔ زیادہ تر لوگوں کو اس عقیدے کا عملی منکر کہاجاسکتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو رسمی طورپر زندگی بعد موت کو مانتے ہوئے عملاً ایسی زندگی گزارتے ہیں جیسے کہ انھیں اس پر یقین نہ ہو کہ مرنے کے بعد وہ دوبارہ اٹھائے جائیں گے۔ اور جس طرح آج وہ ہوش وحواس کے ساتھ زندہ ہیں، اسی طرح دوبارہ ہوش وحواس اس کے ساتھ زندہ ہو کر خدا کے سامنے پیش ہوں گے۔