Al-Muminoon • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ مَا ٱتَّخَذَ ٱللَّهُ مِن وَلَدٍۢ وَمَا كَانَ مَعَهُۥ مِنْ إِلَٰهٍ ۚ إِذًۭا لَّذَهَبَ كُلُّ إِلَٰهٍۭ بِمَا خَلَقَ وَلَعَلَا بَعْضُهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍۢ ۚ سُبْحَٰنَ ٱللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ ﴾
“Never did God take unto Himself any offspring, nor has there ever been any deity side by side with Him: [for, had there been any,] lo! each deity would surely have stood apart [from the others] in whatever it had created, and they would surely have [tried to] overcome one another! Limitless in His glory is God, [far] above anything that men may devise by way of definition,”
اقتدار کی یہ فطرت ہے کہ وہ تقسیم کو گوارا نہیں کرتا۔ انسانوں میں جب بھی کئی صاحب اقتدار ہوں تو وہ آپس میں ایک دوسرے کو زیر کرنے یا نیچا دکھانے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں۔ حتی کہ جو قومیں مختلف دیوتاؤں کو مانتی ہیں ان کی میتھا لوجی میں کثرت سے دکھایا گیا ہے کہ ایک دیوتا اور دوسرے دیوتا میں لڑائیاں جاری ہیں۔ کائنات میں اس صورت حال کی موجود گی کہ اس کے ایک حصہ اور اس کے دوسرے حصہ میں کوئی ٹکراؤ نہیںہوتا، یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہر حصہ کا خدا ایک ہی ہے۔ اگر ہر حصہ کے الگ الگ خداہوتے تو ہر حصہ کا خدا اپنے حصہ کو لے کر الگ ہوجاتا اور اس کے نتیجہ میں کائنات کے مختلف حصوں کی موجودہ ہم آہنگی باقی نہ رہتی۔ مختلف خداؤں کی کشاکش میں کائنات کا نظام درہم برہم ہوجاتا۔ایسی حالت میں توحید کا نظریہ سراپا سچائی ہے اور شرک کا نظریہ سراپا جھوٹ۔