An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُۥ فِى ٱلدُّنْيَا وَٱلْءَاخِرَةِ لَمَسَّكُمْ فِى مَآ أَفَضْتُمْ فِيهِ عَذَابٌ عَظِيمٌ ﴾
“And were it not for God’s favour upon you, [O men,] and His grace in this world and in the life to come, awesome suffering would indeed have afflicted you in result of all [the calumny] in which you indulge”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت حق کے داعی کی تھی۔ داعی کا معاملہ بے حد نازک معاملہ ہوتا ہے۔ کردار کی ایک غلطی اس کے پورے مشن کو ڈھادینے کے ليے کافی ہوتی ہے۔ایسی حالت میں جن لوگوں نے یہ کیا کہ ایک اسلامی خاتون کے بارے میں ایک بے بنیاد بات سن کر اس کو اِدھر اُدھر بیان کرنے لگے، انھوں نے سخت غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ اگر اللہ تعالیٰ کی خصوصی مدد سے اس الزام کی بروقت تردید نہ ہو گئی ہوتی تو یہ غلطی اسلام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کا سبب بن جاتی۔ اس کے نتیجے میں پورا سلامی معاشرہ بد گمانیوں کا شکار ہوجاتا۔ مسلمان دو گروہوں میں بٹ کر آپس میں لڑنے لگتے۔ جس گروہ کے ليے خدا کا منصوبہ یہ تھا کہ اس کے ذریعے سے شرک کا عالمی غلبہ ختم کیا جائے وہ آپس کی جنگ میں خود اپنے آپ کو ختم کرلیتا۔