An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَوْلَآ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُم مَّا يَكُونُ لَنَآ أَن نَّتَكَلَّمَ بِهَٰذَا سُبْحَٰنَكَ هَٰذَا بُهْتَٰنٌ عَظِيمٌۭ ﴾
“And [once again]: Why do you not say, whenever you hear such [a rumour], “It does not behove us to speak of this, O Thou who art limitless in Thy glory: this is an awesome calumny”?”
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت حق کے داعی کی تھی۔ داعی کا معاملہ بے حد نازک معاملہ ہوتا ہے۔ کردار کی ایک غلطی اس کے پورے مشن کو ڈھادینے کے ليے کافی ہوتی ہے۔ایسی حالت میں جن لوگوں نے یہ کیا کہ ایک اسلامی خاتون کے بارے میں ایک بے بنیاد بات سن کر اس کو اِدھر اُدھر بیان کرنے لگے، انھوں نے سخت غیر ذمہ داری کا ثبوت دیا۔ اگر اللہ تعالیٰ کی خصوصی مدد سے اس الزام کی بروقت تردید نہ ہو گئی ہوتی تو یہ غلطی اسلام کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچانے کا سبب بن جاتی۔ اس کے نتیجے میں پورا سلامی معاشرہ بد گمانیوں کا شکار ہوجاتا۔ مسلمان دو گروہوں میں بٹ کر آپس میں لڑنے لگتے۔ جس گروہ کے ليے خدا کا منصوبہ یہ تھا کہ اس کے ذریعے سے شرک کا عالمی غلبہ ختم کیا جائے وہ آپس کی جنگ میں خود اپنے آپ کو ختم کرلیتا۔