An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ۞ يَٰٓأَيُّهَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ لَا تَتَّبِعُوا۟ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيْطَٰنِ ۚ وَمَن يَتَّبِعْ خُطُوَٰتِ ٱلشَّيْطَٰنِ فَإِنَّهُۥ يَأْمُرُ بِٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ ۚ وَلَوْلَا فَضْلُ ٱللَّهِ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَتُهُۥ مَا زَكَىٰ مِنكُم مِّنْ أَحَدٍ أَبَدًۭا وَلَٰكِنَّ ٱللَّهَ يُزَكِّى مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴾
“O You who have attained to faith! Follow not Satan’s footsteps: for he who follows Satan’s footsteps [will find that], behold, he enjoins but deeds of abomination and all that runs counter to reason. And were it not for God’s favour upon you and His grace, not one of you would ever have remained pure. For [thus it is:] God who causes whomever He wills to grow in purity: for God is all-hearing, all-knowing.”
شیطان کے قدموں پر چلنا یہ ہے کہ آدمی شیطانی وسوسوں کی پیروی کرنے لگے۔ ایک بے بنیاد بات پر جب کسی کے اندر بد گمانی کے جذبات پیدا ہوتے ہیں تو یہ ایک شیطانی وسوسہ ہوتا ہے۔ اپنے مخالف کے بارے میں جب آدمی کے اندر منفی خیالات ابھرتے ہیں تو یہ بھی دراصل شیطان ہوتا ہے جو اس کے دل میں رینگتا ہے۔ ایسے جذبات اور خیالات جب کسی کے اندر پیداہوں تو اس کو چاہيے کہ وہ اندر ہی اندر ان کو کچل دے، نہ یہ کہ وہ ان کی پیروی کرنے لگے۔ ایسے احساسات کی پیروی کرنا براہ راست شیطان کی پیروی کرناہے۔ دوسروں کے خلاف طوفان اٹھانا ایک ایسا عمل ہے جو تواضع کے خلاف ہے۔ عام طور پر ایسا ہوتا ہے کہ آدمی اپنے بارے میں ضرورت سے زیادہ خوش گمان ہوتا ہے۔ اور دوسرے کے بارے میں ضرورت سے زیادہ بدگمان۔ یہ دونوں ہی باتیں ایسی ہیں جو ایمان کےساتھ مطابقت نہیں رکھتیں۔ اگر آدمی کے اندر ایمانی تواضع پیدا ہوجائے تو وہ اپنے احتساب میں اتنا زیادہ مشغول ہوگا کہ اس کو فرصت ہی نہ ہوگی کہ وہ دوسرے کے احتساب کا جھوٹا جھنڈا اٹھائے۔