An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لَّيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَدْخُلُوا۟ بُيُوتًا غَيْرَ مَسْكُونَةٍۢ فِيهَا مَتَٰعٌۭ لَّكُمْ ۚ وَٱللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ وَمَا تَكْتُمُونَ ﴾
“[On the other hand,] you will incur no sin if you [freely] enter houses not intended for living in but serving a purpose useful to you: but [always remember that] God knows all that you do openly, and all that you would conceal.”
اجتماعی زندگی میں اکثر ملاقات کی ضرورت پیش آتی ہے۔ اب ایک طریقہ یہ ہے کہ آدمی بلا اطلاع کسی کے یہاں پہنچے اور اچانک اس کے مکان کے اندر داخل ہوجائے۔ یہ طریقہ دونوں ہی کے لیے تکلیف کا باعث ہے۔ اس ليے پیشگی اجازت کو ملاقات کے آداب میں شامل کیاگیا۔ اگر ممکن ہو تو بہتر طریقہ یہ ہے کہ اپنے گھر سے روانہ ہونے سے پہلے صاحب ملاقات سے ربط قائم کیا جائے اور اس سے پیشگی طورپر ملاقات کا وقت مقرر کرلیا جائے۔ اور پھر جب آدمی اس کے مکان پر پہنچے تو اندر داخل ہونے سے پہلے اس کی باقاعدہ اجازت لے۔ تمدنی حالات کے لحاظ سے اس اجازت کے مختلف طریقے ہوسکتے ہیں۔ تاہم ہر طریقہ میںاسلامی شائستگی کی شرط موجود رہنا ضروری ہے۔ اسلام اجتماعی زندگی کے تمام معاملات کو اعلیٰ ظرفی کی بنیاد پر قائم کرنا چاہتا ہے۔ یہی اعلیٰ ظرفی ملاقات کے معاملہ میں بھی مطلوب ہے۔ اگر آپ کسی سے ملنے کے ليے اس کے گھر جائیں، اور صاحب خانہ کسی وجہ سے اس وقت ملاقات سے معذرت کرے تو آپ کو خوش دلی کے ساتھ واپس آجانا چاہیے۔ تاہم وہ اجتماعی مقامات اس حکم سے مستثنیٰ ہیں جہاں اصولاً لوگوں کے ليے داخلہ کی عام اجازت ہوتی ہے۔