slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 33 من سورة سُورَةُ النُّورِ

An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَلْيَسْتَعْفِفِ ٱلَّذِينَ لَا يَجِدُونَ نِكَاحًا حَتَّىٰ يُغْنِيَهُمُ ٱللَّهُ مِن فَضْلِهِۦ ۗ وَٱلَّذِينَ يَبْتَغُونَ ٱلْكِتَٰبَ مِمَّا مَلَكَتْ أَيْمَٰنُكُمْ فَكَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْرًۭا ۖ وَءَاتُوهُم مِّن مَّالِ ٱللَّهِ ٱلَّذِىٓ ءَاتَىٰكُمْ ۚ وَلَا تُكْرِهُوا۟ فَتَيَٰتِكُمْ عَلَى ٱلْبِغَآءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّنًۭا لِّتَبْتَغُوا۟ عَرَضَ ٱلْحَيَوٰةِ ٱلدُّنْيَا ۚ وَمَن يُكْرِههُّنَّ فَإِنَّ ٱللَّهَ مِنۢ بَعْدِ إِكْرَٰهِهِنَّ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾

“And as for those who are unable to marry, let them live in continence until God grants them sufficiency out of His bounty, And if any of those whom you rightfully possess desire [to obtain] a deed of freedom, write it out for them if you are aware of any good in them: and give them [their share of the wealth of God which He has given you. And do not, in order to gain some of the fleeting pleasures of this worldly life, coerce your [slave] maidens into whoredom if they happen to be desirous of marriage; and if anyone should coerce them, then, verily, after they have been compelled [to submit in their helplessness], God will be much-forgiving, a dispenser of grace!”

📝 التفسير:

اسلام مرد اور عورت کے ليے شادی شدہ زندگی پسند کرتا ہے۔ کسی بھی عذر کی بنا پر نکاح سے رکنا اسلام میں درست نہیں۔ کچھ لوگ کسی ذاتی سبب سے غیر شادی شدہ رہ جائیں تو اس وقت اسلام پورے معاشرہ میں یہ روح دیکھنا چاہتا ہے کہ تمام لوگ اس کو ایک مشترک مسئلہ سمجھیں اور اس وقت تک مطمئن نہ ہوں جب تک وہ اس مسئلہ کو شرعی طریقوں سے حل نہ کرلیں۔ کتاب یا مکاتبت کے لفظی معنی ہیں لکھنا۔ اس سے مراد وہ تحریر ہے جس میں کوئی لونڈی یا غلام اپنے آقا سے یہ عہد کرے کہ میں اتنی مدت میں اتنا مال کما کر تجھے دے دوں گا اور اس کے بعد سے میں آزاد ہوں گا۔ اسلام جس زمانہ میں آیا اس وقت عرب میں اور ساری دنیا میں غلام بنانے کا رواج تھا۔ اسلام نے نہایت منظم طورپر اس کو ختم کرناشروع کیا۔ اسی میں سے ایک طریقہ وہ تھا جس کو مکاتبت کہاجاتا ہے۔ تاہم اسلام نے فک رقبہ (گردنیں چھڑانے) کی یہ مہم اپنے عام اصول کے مطابق تدریج کے تحت چلائی۔ مختلف طریقوں سے غلاموں اور لونڈیوں کو رہا کیا جاتا رہا۔ یہاں تک کہ خلافت راشدہ کے آخری دور تک اس ادارہ کا تقریباً خاتمہ ہوگیا۔ قدیم زمانہ میں بعض لوگ اپنی لونڈیوں سے کسب کراتے تھے۔ مدینہ کے منافق عبد اللہ بن ابی کے پاس کئی لونڈیاں تھیں جن سے بدکاری کراکر وہ رقم حاصل کرتا تھا۔ ان میں سے ایک لونڈی نے اسلام قبول کرلیا اور کسب سے باز آنا چاہا تو عبد اللہ بن ابی نے اس پر جبر کرنا شروع کیا۔ بالآخر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے یہ لونڈی عبد اللہ بن ابی کے قبضہ سے رہا کرائی گئی۔