An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ يَرْمُونَ ٱلْمُحْصَنَٰتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا۟ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَآءَ فَٱجْلِدُوهُمْ ثَمَٰنِينَ جَلْدَةًۭ وَلَا تَقْبَلُوا۟ لَهُمْ شَهَٰدَةً أَبَدًۭا ۚ وَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَٰسِقُونَ ﴾
“And as for those who accuse chaste women [of adultery], and then are unable to produce four witnesses [in support of their accusation], flog them with eighty stripes and ever after refuse to accept from them any testimony - since it is they, they that are truly depraved!”
زنا کو شدید جرم قرار دینے کا فطری تقاضا یہ ہے کہ کسی غیر زانی پر زنا کا الزام لگانا بھی شدید جرم ہو۔ چنانچہ یہ حکم دیاگیا کہ جو شخص کسی پر زنا کا الزام لگائے اور پھر اس کو شرعی قاعدہ کے مطابق ثابت نہ کرسکے، اس کو اَسّی کوڑے مارے جائیں۔ مزید یہ کہ ایسے شخص کو ہمیشہ کے ليے مردود الشہادت قرار دے دیا جائے۔ حتی کہ احناف کے نزدیک توبہ کے بعد بھی اس کی گواہی معاملات میں قبول نہیں کی جائے گی۔ کسی شخص پر جھوٹا الزام لگانااس کو اخلاقی طورپر قتل کرنے کی کوشش ہے۔ ایسے جرم پر اسلام میں سخت سزائیں مقرر کی گئی ہیں۔ اور اگر کوئی شخص دنیا میں سزا پانے سے بچ جائے تب بھی وہ آخرت کی سزا سے بہر حال نہیں بچ سکتا۔ إلاّ یہ کہ وہ توبہ کرے اور اللہ سے معافی کا طلب گار ہو۔