An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ۞ وَأَقْسَمُوا۟ بِٱللَّهِ جَهْدَ أَيْمَٰنِهِمْ لَئِنْ أَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ ۖ قُل لَّا تُقْسِمُوا۟ ۖ طَاعَةٌۭ مَّعْرُوفَةٌ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ خَبِيرٌۢ بِمَا تَعْمَلُونَ ﴾
“Now [as for those half-hearted ones,] they do swear by God with their most solemn oaths that if thou [O Apostle] shouldst ever bid them to do so, they would most certainly go forth [and sacrifice themselves]. Say: “Swear not! Reasonable compliance [with God’s message is all that is required of you]. Verily, God is aware of all that you do!””
جس شخص کے دل میں گہرائی کے ساتھ خدا اترا ہوا ہو اس کی نگاہیں جھک جاتی ہیں۔اس کی زبان بند ہوجاتی ہے۔ اس کا احساسِ ذمہ داری اس سے بڑی بڑی قربانیاں کرادیتاہے۔ مگر زبانی دعدوں کے وقت وہ دیکھنے والے لوگوں کو گونگا نظر آتا ہے۔ اس کے برعکس، جو شخص خدا سے تعلق کے معاملہ میں کم ہو وہ الفاظ کے معاملہ میں زیادہ ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے عمل کی کمی کو الفاظ کی زیادتی سے پورا کرتا ہے۔ اس کے پاس چونکہ کردار کی گواہی نہیں ہوتی اس ليے وہ اپنے کو معتبر ثابت کرنے کے ليے بڑے بڑے الفاظ کا مظاہرہ کرتا ہے۔ جو لوگ الفاظ کا کمال دکھا کر دوسروں کو متاثر کرنا چاہتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ سارا معاملہ بس انسانوں کا معاملہ ہے۔ مگر جس شخص کو یقین ہو کہ اصل معاملہ وہ ہے جو خدا کے یہاں پیش آنے والا ہے۔ اس کا سارا انداز بالکل بدل جائے گا۔