An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ أَطِيعُوا۟ ٱللَّهَ وَأَطِيعُوا۟ ٱلرَّسُولَ ۖ فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَعَلَيْكُم مَّا حُمِّلْتُمْ ۖ وَإِن تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا۟ ۚ وَمَا عَلَى ٱلرَّسُولِ إِلَّا ٱلْبَلَٰغُ ٱلْمُبِينُ ﴾
“Say: “Pay heed unto God, and pay heed unto the Apostle.” And if you turn away [from the Apostle, know that] he will have to answer only for whatever he has been charged with, and you, for what you have been charged with; but if you pay heed unto him, you will be on the right way. Withal, the Apostle is not bound to do more than clearly deliver the message [entrusted to him].”
جس شخص کے دل میں گہرائی کے ساتھ خدا اترا ہوا ہو اس کی نگاہیں جھک جاتی ہیں۔اس کی زبان بند ہوجاتی ہے۔ اس کا احساسِ ذمہ داری اس سے بڑی بڑی قربانیاں کرادیتاہے۔ مگر زبانی دعدوں کے وقت وہ دیکھنے والے لوگوں کو گونگا نظر آتا ہے۔ اس کے برعکس، جو شخص خدا سے تعلق کے معاملہ میں کم ہو وہ الفاظ کے معاملہ میں زیادہ ہوجاتا ہے۔ وہ اپنے عمل کی کمی کو الفاظ کی زیادتی سے پورا کرتا ہے۔ اس کے پاس چونکہ کردار کی گواہی نہیں ہوتی اس ليے وہ اپنے کو معتبر ثابت کرنے کے ليے بڑے بڑے الفاظ کا مظاہرہ کرتا ہے۔ جو لوگ الفاظ کا کمال دکھا کر دوسروں کو متاثر کرنا چاہتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ سارا معاملہ بس انسانوں کا معاملہ ہے۔ مگر جس شخص کو یقین ہو کہ اصل معاملہ وہ ہے جو خدا کے یہاں پیش آنے والا ہے۔ اس کا سارا انداز بالکل بدل جائے گا۔