An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مِنكُمْ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ كَمَا ٱسْتَخْلَفَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ ٱلَّذِى ٱرْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّنۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًۭا ۚ يَعْبُدُونَنِى لَا يُشْرِكُونَ بِى شَيْـًۭٔا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَٰسِقُونَ ﴾
“God has promised those of you who have attained to faith and do righteous deeds that, of a certainty, He will cause them to accede to power on earth, even as He caused [some of] those who lived before them to accede to it; and that, of a certainty, He will firmly establish for them the religion which He has been pleased to bestow on them; and that, of a certainty, He will cause their erstwhile state of fear to be replaced by a sense of security [seeing that] they worship Me [alone], not ascribing divine powers to aught beside Me. But all who, after [having understood] this, choose to deny the truth - it is they, they who are truly iniquitous!”
یہاں جس غلبہ کا وعدہ کیاگیا ہے اس کا تعلق اولاً رسول اور اصحابِ رسول سے ہے۔ مگر تبعاً اس کا تعلق پوری امت سے ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ غلبہ اور اقتدار اہلِ ایمان کے عمل کا نشانہ نہیں۔ وہ ایک خدائی انعام ہے جو ایمان اور عمل کے نتیجہ میں مومنین کی جماعت کو دیا جاتا ہے۔ اس غلبہ کا مقصد یہ ہے کہ اہل ایمان کو زمین میںاستحکام عطا کیا جائے۔ ان کو یہ موقع دیا جائے کہ وہ دشمنانِ حق کے اندیشوں سے مامون ہو کر رہ سکیں۔ وہ آزادانہ طورپر خدا کی عبادت کریں۔ اور صرف ایک خدا کے بندے بن کر زندگی گزاریں۔ اہل ایمان کے غلبہ کی یہ حالت اس وقت تک باقی رہے گی جب تک وہ خدا کے شکر کرنے والے بنے رہیں، اور تقویٰ کی کیفیت نہ کھوئیں۔ خلیفہ کے معنی عربی زبان میں جانشین یا بعد کو آنے والے کے ہیں۔ استخلاف یا خلیفہ بنانا یہ ہے کہ ایک قوم کے بعد دوسری قوم کو اس کی جگہ پر غلبہ اور استحکام عطا کیا جائے — غلبہ دراصل خدائی امتحان کا ایک پرچہ ہے۔ خدا ایک کے بعد ایک، ہر قوم کو زمین میں غلبہ دیتا ہے۔ اور اس طرح اس کو جانچتا ہے۔ اہل ایمان کی جماعت کے ليے یہ غلبہ امتحان کے ساتھ ایک انعام بھی ہے۔