An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لَا تَحْسَبَنَّ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ مُعْجِزِينَ فِى ٱلْأَرْضِ ۚ وَمَأْوَىٰهُمُ ٱلنَّارُ ۖ وَلَبِئْسَ ٱلْمَصِيرُ ﴾
“[And] think not that those who are bent on denying the truth can elude [their final reckoning even if they remain unscathed] on earth: the fire is their goal [in the life to come] - and vile indeed is such a journey’s end!”
خدا کی رحمت یہ ہے کہ دنیا میں غلبہ اور آخرت میں جنت عطا کی جائے۔ جو لوگ خدا کی اس رحمت کا مستحق بننا چاہیں انھیں اپنے اندر تین صفتیں پیدا کرنی چاہئیں۔ ایک اقامت صلوٰۃ۔ اقامت صلوٰۃ صورتاً پنچ وقتہ نماز کا نظام قائم کرنے کا نام ہے۔ اور معنوي طور پر اس کا مطلب یہ هے کہ لوگ خشوع اورتواضع میں جینے والے بنیں، نہ کہ کبر اور سرکشی میں جینے والے۔ اسی طرح زکوٰۃ کی عملی صورت یہ ہے کہ اپنے اموال میں مقررہ شرح کے مطابق سالانہ ایک رقم نکالی جائے اور اس کو بیت المال کے حوالے کیا جائےاور بيت المال نه هونے كي صورت ميں مستحقين كو براهِ راست دے ديا جائے۔ اور زکوٰۃ اپنی معنوی حقیقت کے اعتبار سے یہ ہے کہ لوگ خود غرض بن کر نہ رہیں بلکہ وہ دوسروں کے خیر خواہ بن کررہیں۔ حتی کہ ان کی خیر خواہی اتنی بڑھے کہ اپنی ذات اور اثاثہ میں وہ دوسروں کا حق سمجھنے لگیں۔ رسو ل کی اطاعت رسول کے زمانے میں ذاتِ رسول کی اطاعت تھی۔ اور بعد کے زمانہ میں سنتِ رسول کی اطاعت۔ اس کامطلب یہ ہے کہ لوگوں کے ليے زندگی کا نمونہ اللہ کا رسول ہو۔ لوگ اپنی زندگی کے تمام معاملات میںصرف رسولِ خدا کو اپنا رہنما سمجھیں۔ رسول کی رائے سامنے آنے کے بعد لوگ اپنی ذاتی رائے سے دست بردار ہوجائیں۔ رسول آگے ہو اور تمام لوگ اس کے پیچھے۔