An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلْقَوَٰعِدُ مِنَ ٱلنِّسَآءِ ٱلَّٰتِى لَا يَرْجُونَ نِكَاحًۭا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَٰتٍۭ بِزِينَةٍۢ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌۭ لَّهُنَّ ۗ وَٱللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌۭ ﴾
“AND [know that] women advanced in years, who no longer feel any sexual desire, incur no sin if they discard their [outer] garments, provided they do not aim at a showy display of [their] charms. But [even so,] it is better for them to abstain [from this]: and God is all-hearing, all-knowing.”
اوپر معاشرتی احکام بیان ہوئے تھے۔ یہ آیتیں غالباً بعد کو ان کے تتمہ یا توضیح کے طورپر نازل ہوئیں۔ مثلاً اوپر (آيت 31 )عورتوں کے ليے گھر کے اندر پردہ کی جو ہدایات دی گئی ہیں ان میں یہ ہے کہ عورتیں اپنی اوڑھنی کے آنچل اپنے سینہ پر ڈال لیا کریں۔ یہاں (آیت 60) میں اس عام حکم سے ان عورتوں کو الگ کردیا گیا جو نکاح کی عمر سے گزر چکی ہوں۔ فرمایا کہ اگر وہ اوڑھنی کا اہتمام نہ کریں تو کوئی حرج نہیں۔ یہ دونوں قسم کے احکام ایک ساتھ اتر سکتے تھے۔ مگر ان کے درمیان 29 آيتوں کا فاصلہ ہے۔ ان درمیانی آيات میں دوسرے مضامین ہیں۔ جیسا کہ روایت سے معلوم ہوتاہے، ابتدائی احکام اترنے کے بعد کچھ عملی سوالات پیدا ہوئے۔ چنانچہ ان کی وضاحت میں یہ آخری آیتیں اتریں اور یہاں شامل کی گئیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن کا انداز ترتیب اور تدریج کا انداز ہے، نہ کہ یکبارگی اقدام کا۔ خدا کے ليے یہ ممکن نہ تھا کہ وہ تمام احکام ایک ساتھ بیک وقت نازل کردے، مگر خدا نے حالات کے اعتبار سے احکام کو بتدریج نازل فرمایا۔