slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 61 من سورة سُورَةُ النُّورِ

An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ لَّيْسَ عَلَى ٱلْأَعْمَىٰ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَى ٱلْأَعْرَجِ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَى ٱلْمَرِيضِ حَرَجٌۭ وَلَا عَلَىٰٓ أَنفُسِكُمْ أَن تَأْكُلُوا۟ مِنۢ بُيُوتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ ءَابَآئِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَٰتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ إِخْوَٰنِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَٰتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَٰمِكُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّٰتِكُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَٰلِكُمْ أَوْ بُيُوتِ خَٰلَٰتِكُمْ أَوْ مَا مَلَكْتُم مَّفَاتِحَهُۥٓ أَوْ صَدِيقِكُمْ ۚ لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ أَن تَأْكُلُوا۟ جَمِيعًا أَوْ أَشْتَاتًۭا ۚ فَإِذَا دَخَلْتُم بُيُوتًۭا فَسَلِّمُوا۟ عَلَىٰٓ أَنفُسِكُمْ تَحِيَّةًۭ مِّنْ عِندِ ٱللَّهِ مُبَٰرَكَةًۭ طَيِّبَةًۭ ۚ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ لَكُمُ ٱلْءَايَٰتِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴾

“[ALL OF YOU, O believers, are brethren: hence.] no blame attaches to the blind, nor does blame attach to the lame, nor does blame attach to the sick [for accepting charity from the hale], and neither to your­selves for eating [whatever is offered to you by others, whether it be food obtained] from your [chil­dren’s] houses, or your fathers’ houses, or your mothers’ houses, or your brothers’ houses, or your sisters’ houses, or your paternal uncles’ houses, or your paternal aunts’ houses, or your maternal uncles’ houses, or your maternal aunts’ houses, or [houses] the keys whereof are in your charge! or [the house] of any of your friends; nor will you incur any sin by eating in company or separately. But whenever you enter [any of these] houses, greet one another with a blessed, goodly greeting, as enjoined by God. In this way God makes clear unto you His mes­sages, so that you might [learn to] use your reason.”

📝 التفسير:

اسلام سے پہلے عرب کا معاشرہ ایک آزاد معاشرہ تھا۔ وہاں کسی قسم کی کوئی پابندی نہ تھی۔ اس کے بعد اسلام نے گھروں کے اندر جانے پر پردہ کی پابندیاں عائد کیں جن کا بیان اوپر کی آیتوں میں ہے، تو کچھ لوگوں کو احساس ہوا کہ ان پابندیوں کے بعد ہماری سماجی زندگی بالکل محدود ہو کر رہ جائے گی۔ اس سلسلہ میں یہ وضاحتی آیتیں نازل ہوئیں۔ فرمایا کہ یہ پابندیاں تمھاری سماجی زندگی کو منظم کرنے کے لیے ہیں، نہ کہ تمہاری آزادی کو ختم کرنے کے لیے۔ مثلاً اندھے، لنگڑے اور بیمار اگر اپنے تعلق کے لوگوں سے دورہوجائیں تو یہ عملاً ان کو بے سہارا کردینے کے ہم معنیٰ ہوگا۔ مگر اسلام کا یہ منشا ہر گز نہیں۔ چنانچہ سابقہ احکام میں ضروری گنجائشیں دیتے ہوئے اس کی اصل روح کی نشان دہی فرمادی۔ ارشاد ہوا کہ اسلام کا اصل مطلوب یہ ہے کہ لوگوں کے دلوں میں ایک دوسرے کی سچی خیر خواہی ہو۔ جب ایک آدمی دوسرے کے گھر میں داخل ہو تو وہ سلام کرے۔ اور کہے کہ ’’تمھارے اوپر سلامتی ہو اور اللہ کی برکتیں تمھارے اوپر نازل ہوں‘‘۔ یہ روح اگر حقیقی طورپر لوگوں کے اندر موجود ہو تو اکثر اجتماعی خرابیوں کا اپنے آپ خاتمہ ہوجائے گا۔