slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 62 من سورة سُورَةُ النُّورِ

An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ إِنَّمَا ٱلْمُؤْمِنُونَ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ وَإِذَا كَانُوا۟ مَعَهُۥ عَلَىٰٓ أَمْرٍۢ جَامِعٍۢ لَّمْ يَذْهَبُوا۟ حَتَّىٰ يَسْتَـْٔذِنُوهُ ۚ إِنَّ ٱلَّذِينَ يَسْتَـْٔذِنُونَكَ أُو۟لَٰٓئِكَ ٱلَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِۦ ۚ فَإِذَا ٱسْتَـْٔذَنُوكَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَن لِّمَن شِئْتَ مِنْهُمْ وَٱسْتَغْفِرْ لَهُمُ ٱللَّهَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ غَفُورٌۭ رَّحِيمٌۭ ﴾

“[TRUE BELIEVERS are only they who have attained to faith in God and His Apostle, and who, whenever they are [engaged] with him upon a matter of concern to the whole community do not depart [from whatever has been decided upon] unless they have sought [and obtained] his leave. Verily, those who [do not abstain from the agreed ­upon action unless they] ask leave of thee - it is [only] they who [truly] believe in God and His Apostle! Hence, when they ask leave of thee for some [valid] reason of their own, grant thou this leave to whomsoever of them thou choose [to grant it], and ask God to forgive them: for, behold, God is much-forgiving, a dispenser of grace!”

📝 التفسير:

جب کچھ لوگ اپنے آپ کو اسلام کے ساتھ وابستہ کریں تو مختلف اسباب سے بار بار اس کي ضرورت پیش آتی ہے کہ انھیں اكٹھا کیا جائے۔ مثلاً مسلمانوں کے کسی مشترک معاملہ میں مشورہ کرنے کے ليے، کسی اجتماعی مہم پر لوگوں کا تعاون حاصل کرنے کے ليے، وغیرہ۔ ایسے مواقع پر یہ ہوتا ہے کہ جن لوگوں پر اپنے انفرادی تقاضے غالب ہوں وہ تھوڑی دیر کے بعد اپنی دلچسپی کھو دیتے ہیں۔ اور چاہتے ہیں کہ خاموشی کے ساتھ اٹھ کر چلے جائیں۔ یہ مزاج صحیح اسلامی مزاج نہیں۔ تاہم جو لوگ اس ذہنیت سے پاک ہوں ان میں بھی بعض ایسے افراد ہوسکتے ہیں جو کسی وقتی ضرورت کی بنا پر اجتماع کے ختم ہونے سے پہلے اٹھنا چاہیں۔ ایسے افراد کا طریقہ یہ ہوتاہے کہ وہ ذمہ دار شخصیت سے (اور رسول کے زمانہ میں رسول سے) باقاعدہ اجازت لے کر اواپس جاتے ہیں۔ نیز اگر ذمہ دار انھیں کسی وجہ سے اجازت نہ دے تو وہ کسی ناگواری کے بغیر آخر وقت تک کارروائی میں شریک رہتے ہیں۔ جو شخص مسلمانوں کے اجتماعی معاملات کا ذمہ دار ہو اس کے اندر یہ مزاج ہونا چاہیے کہ کوئی شخص اگر وقتی ضرورت کی بناپر معذرت پیش کرے تو وہ اس کی معذرت کو دل سے قبول کرے۔ اور اس کے حق میں دعا کرے که اللہ تعالیٰ اس کی مدد فرمائے۔