An-Noor • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ أَلَآ إِنَّ لِلَّهِ مَا فِى ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ قَدْ يَعْلَمُ مَآ أَنتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُم بِمَا عَمِلُوا۟ ۗ وَٱللَّهُ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيمٌۢ ﴾
“Oh, verily, unto God belongs all that is in the heavens and on earth: well does He know where you stand and at what you aim! And one Day, all [who have ever lived] will be brought back unto Him, and then He will make them [truly] understand all that they were doing [in life]: for, God has full knowledge of everything.”
یہاں جس اطاعتِ رسول کا ذکر ہے اس کا تعلق رسول کی زندگی میں رسول سے تھا۔ رسول کے بعد اس کا تعلق ہر اس شخص سے ہے جو مسلمانوں کے معاملہ کا ذمہ دار بنایا جائے۔ اجتماعی معاملات میں اپنا حصہ ادا کرنے سے جو لوگ کترائیں وہ بطور خود یہ سمجھتے ہیں کہ وہ اجتماعی کام میں وقت ضائع نہ کرکے اپنے انفرادی معاملہ کو مضبوط کررہے ہیں۔ مگر جو گروہ اجتماعیت کو کھو دے اس کے دشمن اس کے اندر گھسنے کی راہ پالیتے ہیں۔ اس طرح جو بربادی آتی ہے وہ اپنے نتیجہ کے اعتبار سے عمومی بربادی ہوتی ہے۔ اس کا نقصان ہر ایک کو پہنچتا ہے، حتی کہ اس کو بھی جو یہ سمجھ رہا تھا کہ اس نے ذاتی معاملات میں پوری توجہ لگا کر اپنے آپ کو محفوظ کرلیا ہے۔ آدمی جب اس قسم کی کمزوری دکھاتا ہے تو بطور خود وہ سمجھتا ہے کہ وہ جو کچھ کررہا ہے انسانوں کے ساتھ کررہاہے۔ مگر حقیقت یہ ہے کہ وہ جو کچھ کرر ہا ہوتا ہے وہ خدا کے ساتھ کررہا ہوتاہے۔ اگر یہ احساس زندہ ہو تو آدمی کبھی اس قسم کی بے اصولی کی جرأت نہ کرے۔