Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ لَّهُمْ فِيهَا مَا يَشَآءُونَ خَٰلِدِينَ ۚ كَانَ عَلَىٰ رَبِّكَ وَعْدًۭا مَّسْـُٔولًۭا ﴾
“a promise given by thy Sustainer, [always] to be prayed for?””
حق کے مخالفین اکثر حق کے داعی کی ذات کو نشانہ بناتے ہیں۔ وہ داعی کو غیر معتبر ثابت کرنے کے ليے طرح طرح کی باتیں کرتے ہیں۔ اس طرح وہ یہ تاثر دیتے ہیں کہ حق کا داعی اگر ان کے معیار پر ہوتاہے تو وہ اس کی بات مان لیتے۔ مگر یہ صحیح نہیں۔ ان کا اصل مسئلہ یہ نہیں ہے کہ حق کا داعی ان کو قابل اعتبار نظر نہیں آتا۔ ان کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ قیامت کی پکڑ سے بے خوف ہیں، اس ليے وہ غیر ذمہ دارانہ طورپر طرح طرح کے الفاظ بولتے رہتے ہیں۔ حق اور ناحق کے معاملہ کی ساری اہمیت اس بنا پر ہے کہ آخرت میں اس کی بابت پوچھ ہوگی۔ جو لوگ آخرت کی پکڑ کے بارے میں بے خوف ہوجائیں وہ اس کے بالکل لازمی نتیجہ کے طورپر حق اور ناحق کے معاملہ میں سنجیدہ نہیں رہتے۔ اور جس چیز کے بارے میں آدمی سنجیدہ نہ ہو وہ اس کی اہمیت کو کسی طرح محسوس نہیں کرسکتا، خواہ اس کے حق میں کتنی ہی زیادہ دلیلیں دے دی جائیں۔ ایسے لوگوں کے الفاظ صرف اس وقت ختم ہوں گے جب کہ قیامت کی چنگھاڑ ان سے ان کے الفاظ چھین لے۔