Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَقَدْ كَذَّبُوكُم بِمَا تَقُولُونَ فَمَا تَسْتَطِيعُونَ صَرْفًۭا وَلَا نَصْرًۭا ۚ وَمَن يَظْلِم مِّنكُمْ نُذِقْهُ عَذَابًۭا كَبِيرًۭا ﴾
“[Thereupon God will say:] “And now, they [whom you regarded as divine] have given the lie to all your [past] assertions, and you can neither ward off [your punishment] nor obtain any succour! For, whoever of you has committed [such] evil, him shall We cause to taste great suffering!””
’’ذکر‘‘ کی تشریح مفسر ابن کثیر نے ان الفاظ میں کی ہے أَيْ نَسُوا مَا أَنْزَلْتَهُ إِلَيْهِمْ عَلَى أَلْسِنَةِ رُسُلِكَ، مِنَ الدَّعْوَةِ إِلَى عِبَادَتِكَ وَحْدَكَ لا شريك لك (تفسیر ابن کثیر، جلد6، صفحہ 99 )۔ یعنی،وہ اس دعوتي پیغام کو بھول گئے جو ان کی طرف تونے اپنے پیغمبروں کی زبان سے تنہا اور لاشریک اپنی عبادت کے ليے اتارا تھا۔ حقیقت یہ ہے کہ انبیاء کی مخاطب قومیں معروف معنوں میں کافر اور مشرک قومیں نہ تھیں۔ وہ دراصل پچھلے انبیاء کی امتیں تھیں۔ ان کے پیغمبروں نے ان کو خدا کی ہدایت پہنچائی۔ مگر زمانہ گزرنے کے بعد وہ دنیا میں مشغول ہوگئے اور اپنے بزرگوں اور پیغمبروں کے بارے میں یہ عقیدہ بنالیا کہ وہ خدا کے یہاں ان کی بخشش کا ذریعہ بن جائیں گے۔ مگر جب قیامت آئے گی تو اس قسم کے تمام عقیدے باطل ثابت ہوں گے۔ اس وقت لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اللہ کی پکڑ سے بچانے والا خود اللہ کے سوا کوئی اور نہ تھا۔