Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَقَالَ ٱلَّذِينَ كَفَرُوا۟ لَوْلَا نُزِّلَ عَلَيْهِ ٱلْقُرْءَانُ جُمْلَةًۭ وَٰحِدَةًۭ ۚ كَذَٰلِكَ لِنُثَبِّتَ بِهِۦ فُؤَادَكَ ۖ وَرَتَّلْنَٰهُ تَرْتِيلًۭا ﴾
“Now they who are bent on denying the truth are wont to ask. “Why has not the Qur’an been bestowed on him from on high in one single revelation?” [it has been revealed] in this manner so that We might strengthen thy heart thereby - for We have so arranged its component parts that they form one consistent whole -”
قرآن جب اترا تو وہ بیک وقت ایک پوری کتاب کی شکل میں نہیں اترا بلکہ جزء جزء کرکے 23 سال میںاتارا گیا۔ اس کو منکرین نے شوشہ بنالیا اور کہا کہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ انسان کی کتاب ہے، نہ کہ خدا کی کتاب۔ کیوں کہ خداکے ليے بیک وقت پوری کتاب بنا دینا کچھ مشکل نہیں۔ فرمایا کہ قرآن محض ایک تصنیف نہیں، وہ ایک دعوت ہے۔ اور دعوت کی مصلحتوں میں سے ایک مصلحت یہ ہے کہ اس کو بتدریج سامنے لایا جائے تاکہ وہ ماحول میں مستحکم ہوتی چلی جائے۔ جو دعوت کامل حق ہو اس کے خلاف ہر اعتراض جھوٹا اعتراض ہوتاہے۔ اس کے خلاف جب بھی کوئی اعتراض اٹھے اور پھر اس کی سچی وضاحت کردی جائے تو اس سے دعوت کی صداقت مزید ثابت ہوجاتی ہے۔ وہ کسی بھی درجہ میں مشتبہ نہیں ہوتی۔