Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَلَقَدْ أَتَوْا۟ عَلَى ٱلْقَرْيَةِ ٱلَّتِىٓ أُمْطِرَتْ مَطَرَ ٱلسَّوْءِ ۚ أَفَلَمْ يَكُونُوا۟ يَرَوْنَهَا ۚ بَلْ كَانُوا۟ لَا يَرْجُونَ نُشُورًۭا ﴾
“And they [who now deny Our messages] must surely have come across that town which was rained upon by a rain of evil: have they, then, never beheld it [with their minds eye]? But nay, they would not believe in resurrection!”
قرآن بار بار جن پیغمبروں کا حوالہ دیتاہے ان میں سے اکثر وہ ہیں جن کا ذکر انسانیت کی مدون تاریخ میں جگہ نہ پاسکا۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ ان پیغمبروں کے ہم عصر عقلاء نے ان کو کوئی اہمیت نہ دی۔ انھوںنے بادشاہوں اور فوجی ہیروؤں کے حالات جوش کے ساتھ لکھے کیوں کہ ان کے حالات میں سیاسی پہلو موجود تھا۔ مگر انھوں نے پیغمبروں کو نظر انداز کردیا کیوں کہ ان کے حالات میں سیاسی ذوق کی تسکین کا سامان موجود نہ تھا۔ عجیب بات ہے کہ یہ مزاج آج بھی مکمل طورپر موجود ہے۔ آج بھی جو لوگ اپنے آپ کو سیاسی پلیٹ فارم پر نمایاں کریں وہ فوراً پریس اور ریڈیو میں جگہ پالیتے ہیں اور جو لوگ غیر سیاسی میدان میں کام کریں ان کو آج کا انسان بھی زیادہ قابل تذکرہ نہیں سمجھتا۔ انسان سے سب سے زیادہ جو چیز مطلوب ہے وہ یہ کہ وہ واقعات سے سبق لے۔ مگر یہی وہ چیز ہے جو انسان کے اندر سب سے کم پائی جاتی ہے، موجودہ زمانہ میں بھی اور اس سے پہلے کے زمانہ میں بھی۔