Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ إِن كَادَ لَيُضِلُّنَا عَنْ ءَالِهَتِنَا لَوْلَآ أَن صَبَرْنَا عَلَيْهَا ۚ وَسَوْفَ يَعْلَمُونَ حِينَ يَرَوْنَ ٱلْعَذَابَ مَنْ أَضَلُّ سَبِيلًا ﴾
“Indeed, he would well-nigh have led us astray from our deities, had we not been [so] steadfastly attached to them!” But in time, when they see the suffering [that awaits them], they will come to know who it was that went farthest astray from the path [of truth]!”
’’اگر ہم جمے نہ رہتے تو وہ ہم کو ہمارے دین سے ہٹا دیتا‘‘— اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے اپنے دین پر قائم رہنے کی وجہ ان کا تعصب تھا نہ کہ کوئی دلیل۔ دلیل کے میدان میں وہ بے ہتھیار ہوچکے تھے۔ مگر تعصب کے بل پر وہ اپنے آبائی دین پر جمے رہے۔ یہی اکثر انسانوں کا حال ہوتا ہے۔ بیشتر انسان محض تعصب کی زمین پر کھڑے ہوتے ہیں۔ اگرچہ زبان سے وہ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ دلیل کی زمین پر کھڑے ہوئے ہیں۔ کسی دعوت کا مقابلہ کرنے کے دو طریقے ہیں۔ ایک ہے اس کو دلیل سے رد کرنا۔ دوسراہے اس کا مذاق اڑانا۔ پہلا طریقہ جائز ہے اور دوسرا طریقہ سراسر ناجائز۔ جو لوگ کسی دعوت کا مذاق اڑائیں وہ صرف یہ ثابت کرتے ہیں کہ دلیل کے میدان میں وہ اپنی بازی ہار چکے ہیں۔ اور اب مذاق اور استہزاء کی باتوں سے اپنی ہارپر پرده ڈالنا چاہتے ہوں۔