Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَا تُطِعِ ٱلْكَٰفِرِينَ وَجَٰهِدْهُم بِهِۦ جِهَادًۭا كَبِيرًۭا ﴾
“hence, do not defer to [the likes and dislikes of] those who deny the truth, but strive hard against them, by means of this [divine writ], with utmost striving.”
قرآن میں توحید اور آخرت کے مضامین مختلف انداز اور مختلف اسلوب سے بار بار بیان ہوئے ہیں۔ آدمی اگر سنجیدہ ہو تو یہ مضامین اس کو تڑپا دینے کے ليے کافی ہیں۔ مگر غافل انسان کسی دلیل سے کوئی اثرنہیں لیتا۔ ’’ اس کے ذریعہ جہاد کبیر کرو‘‘ سے مراد قرآن کے ذریعہ جہاد کبیر کرنا ہے۔ اس سے اندازہ ہوتاہے کہ قرآن کے ذریعہ جہاد، بالفاظ دیگر، پُرامن دعوتی جدوجہد ہی اصل جہاد ہے۔ بلکہ یہی سب سے بڑا جہاد ہے۔ منکر لوگ اگر یہ کوشش کریں کہ اہلِ ایمان کو دعوت کے میدان سے ہٹا کر دوسرے میدان میں الجھائیں تب بھی اہل ایمان کی ساری کوشش یہ ہونی چاہيے کہ وہ اپنے عمل کو قرآنی دعوت کے میدان میں مرتکز رکھیں۔ اور اگر مخالفین کے ہنگاموں کی وجہ سے کسی وقت عمل کا میدان بدلتا ہوانظر آئے تو ہر ممکن تدبیر کرکے دوبارہ اس کو دعوت کے میدان میں لے آئیں۔