Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ ٱلَّذِى خَلَقَ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَا فِى سِتَّةِ أَيَّامٍۢ ثُمَّ ٱسْتَوَىٰ عَلَى ٱلْعَرْشِ ۚ ٱلرَّحْمَٰنُ فَسْـَٔلْ بِهِۦ خَبِيرًۭا ﴾
“He who has created the heavens and the earth and all that is between them in six aeons, and is established on the throne of His almightiness: the Most Gracious! Ask, then, about Him, [the] One who is [truly] aware.”
’’رحمان کی بابت جاننے والے سے پوچھو‘‘— اس میں پوچھي جانے والی بات پر زور ہے، نہ کہ پوچھے جانے والے شخص پر۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص خدائے رحمان کے کرشموں کو جانے تو وہ تم کو بتائے گا کہ رحمن کی ذات کتنی بلند و برتر ہے۔ موجودہ زمانہ میں سائنس دانوں نے کائنات میں جو تحقیق کی ہے وہ جزئی طورپر اس آیت کی مصداق ہے۔ سائنس دانوں کی تحقیقات سے کائنات کے جو بھید سامنے آئے ہیں وہ اتنے حیرت ناک ہیں کہ ان کو پڑھ کر آدمی کے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور اس کا دل بے اختیار خالق کی عظمتوں کے آگے جھک جائے۔ ’’چھ دن‘‘ سے مراد خدا کے چھ دن ہیں۔ انسان کی زبان میںاس کو چھ ادوار کہا جاسکتا ہے۔ چھ دوروں میں پیدا کرنا ظاہر کرتاہے کہ کائنات کی تخلیق منصوبہ بند طريقے سے ہوئی ہے۔ اور جو چیز منصوبہ اور اہتمام کے ساتھ وجود میں لائی جائے وہ کبھی عبث نہیں ہوسکتی ۔