Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ٱسْجُدُوا۟ لِلرَّحْمَٰنِ قَالُوا۟ وَمَا ٱلرَّحْمَٰنُ أَنَسْجُدُ لِمَا تَأْمُرُنَا وَزَادَهُمْ نُفُورًۭا ۩ ﴾
“Yet when they [who are bent on denying the truth! are told, “Prostrate yourselves before the Most Gracious.” they are wont to ask, “And [who and] what is the Most Gracious? Are we to prostrate ourselves before whatever thou biddest us [to worship]?” - and so [thy call] but increases their aversion,”
’’رحمان کی بابت جاننے والے سے پوچھو‘‘— اس میں پوچھي جانے والی بات پر زور ہے، نہ کہ پوچھے جانے والے شخص پر۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص خدائے رحمان کے کرشموں کو جانے تو وہ تم کو بتائے گا کہ رحمن کی ذات کتنی بلند و برتر ہے۔ موجودہ زمانہ میں سائنس دانوں نے کائنات میں جو تحقیق کی ہے وہ جزئی طورپر اس آیت کی مصداق ہے۔ سائنس دانوں کی تحقیقات سے کائنات کے جو بھید سامنے آئے ہیں وہ اتنے حیرت ناک ہیں کہ ان کو پڑھ کر آدمی کے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں اور اس کا دل بے اختیار خالق کی عظمتوں کے آگے جھک جائے۔ ’’چھ دن‘‘ سے مراد خدا کے چھ دن ہیں۔ انسان کی زبان میںاس کو چھ ادوار کہا جاسکتا ہے۔ چھ دوروں میں پیدا کرنا ظاہر کرتاہے کہ کائنات کی تخلیق منصوبہ بند طريقے سے ہوئی ہے۔ اور جو چیز منصوبہ اور اہتمام کے ساتھ وجود میں لائی جائے وہ کبھی عبث نہیں ہوسکتی ۔