Al-Furqaan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَٱلَّذِينَ يَقُولُونَ رَبَّنَا هَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَٰجِنَا وَذُرِّيَّٰتِنَا قُرَّةَ أَعْيُنٍۢ وَٱجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِينَ إِمَامًا ﴾
“and who pray “O our Sustainer! Grant that our spouses and our offspring be a joy to our eyes, and cause us to be foremost among those who are conscious of Thee!””
موجودہ دنیا میں جو غلط کام ہیں ان سب کا معاملہ یہ ہے کہ شیطان نے ان کو ظاہری طورپر خوب صورت بنا رکھا ہے۔ ہر باطل پرست اپنے نظریہ کو خوش نما الفاظ میں پیش کرتاہے۔ اسی ظاہر فریبی کی وجہ سے لوگ ان چیزوں کی طرف کھنچتے ہیں۔ اگر ان کے اس ظاہری غلاف کو ہٹا دیا جائے تو ہر چیز اتنی مکروہ دکھائی دینے لگے کہ کوئی شخص اس کے قریب جانے کے ليے تیار نہ ہو۔ اس اعتبار سے ہر برائی ایک قسم کا جھوٹ ہے جس میںآدمی مبتلا ہوتا ہے۔ موجودہ دنیا میں آدمی کا امتحان یہ ہے کہ وہ جھوٹ کو پہچانے۔ وہ ظاہری پردہ کو پھاڑ کر چیزوں کو ان کی اصل حقیقت کے اعتبار سے دیکھ سکے۔ جب کسی کو ایک ایسی نصیحت کی جائے جس میں اس کی ذات پر زد پڑتی ہو تو وہ فوراً بپھر اٹھتاہے۔ ایسا شخص خدا کی نظر میں اندھا بہرا ہے۔ کیوں کہ اس نے اپنی آنکھ سے یہ کام نہ لیا کہ وہ حقیقت کو دیکھے۔ اس نے اپنے کان سے یہ کام نہ لیا کہ وہ سچائی کی آواز کو سنے۔ اس نے نصیحت کا استقبال سننے اور دیکھنے والے آدمی کی حیثیت سے نہیں کیا۔ اس نے نصیحت کا استقبال ایک ایسے آدمی کی حیثیت سے کیا جو سننے اور دیکھنے کی صلاحیت سے محروم ہو۔ خدا کی نظر میں دیکھنے اور سننے والا وہ ہے جو لغو کو دیکھے تو اس سے اعراض کرے اور جب اس کے سامنے سچی نصیحت آئے تو فوراً اس کو قبول کرلے۔ ہر آدمی جو کنبہ والا ہے وہ اپنے کنبہ کا ’’امام‘‘ ہے۔ اگر اس کے کنبہ والے متقی ہیں تو وہ متقیوں کا امام ہے۔ اور اگر اس کے کنبہ والے خدا فراموش ہیں تو وہ خدا فراموشوں کا امام۔