slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 109 من سورة سُورَةُ الشُّعَرَاءِ

Ash-Shu'araa • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمَآ أَسْـَٔلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ ۖ إِنْ أَجْرِىَ إِلَّا عَلَىٰ رَبِّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴾

““And no reward whatever do I ask of you for it: my reward rests with none but the Sustainer of all the worlds.”

📝 التفسير:

حضرت نوح کی قوم نے ان کو جھٹلایا۔ حالاں کہ ان کی دعوت میں دلیل کا وزن پوری طرح موجود تھا۔ اسی کے ساتھ ان کی سیرت ان کی صداقت کی تصدیق کررہی تھی۔ حضرت نوح کے بارے میں ان کی قوم کے لوگ جانتے تھے کہ وہ ایک سچے اور امانت دار آدمی ہیں۔ وہ جانتے تھے کہ حضرت نوح جو دعوت دے رہے ہیں اس سے ان کا کوئی ذاتی مفاد وابستہ نہیں۔ یہ خصوصیات حضرت نوح کو سنجیدہ ثابت کرنے کے ليے کافی تھیں۔ اور جو آدمی مخلوق کے بارے میں سنجیدہ ہو، وہ خالق کے بارہ میں غیر سنجیدہ نہیں ہوسکتا۔ حضرت نوح کی قوم نے آپ کی دعوت کو ماننے سے انکار کردیا۔ حالاں کہ اس انکار کے ليے ان کے پاس غیر متعلق باتوں کے سوا کوئی چیز موجود نہ تھی۔ کسی دعوت کو رد کرنے کے ليے یہ کہنا کہ اس کاساتھ دینے والے معمولی لوگ ہیں یہ دعوت کی تردید نہیں بلکہ خود اپنی تردید ہے۔ کیونکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آدمی دلیل کے اعتبار سے اس دعوت کے حق میں کچھ کہنے کی گنجائش نہیں پاتا، تاہم وہ صرف اس ليے اس کا ساتھ دینا نہیں چاہتا کہ اس میں معمولی قسم کے لوگ جمع ہیں۔ اس کو یہ امید نہیں کہ اس کے حلقہ میں شامل ہونے کے بعد اس کو کوئی بڑا مقام حاصل ہوسکے گا۔