Ash-Shu'araa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَإِذَا بَطَشْتُم بَطَشْتُمْ جَبَّارِينَ ﴾
“And will you [always], whenever you lay hand [on others], lay hand [on them] cruelly, without any restraint?”
عاد وہ قوم ہے جس کو قوم نوح کی تباہی کے بعد دنیا میں عروج ملا (الاعراف، 7:69 )۔ اس قوم کو اللہ تعالیٰ نے صحت، فارغ البالی اور اقتدار ہر چیز عطا فرمائی۔ ان چیزوں پر اگر وہ شکر کرتے تو ان کے اندر تواضع کا جذبہ ابھرتا۔ مگر انھوں نے اس پر فخر کیا ۔ نتیجہ یہ ہوا کہ ان کے ليے اپنے وسائل کا سب سے زیادہ پسندیدہ مصرف یہ بن گیا کہ وہ اپنے معیارِ زندگی کو بڑھائیں۔ وہ اپنے نام کو اونچا کریں۔ وہ اپنی عظمت کے سنگی نشانات قائم کرنے کو سب سے بڑا کام سمجھنے لگیں۔ ایسے لوگوں کا حال یہ ہوتاہے کہ جب انھیں کسی سے اختلاف یا شکایت ہوجائے تو ان کی متکبرانہ نفسیات انھیں کسی حد پر رکنے نہیں دیتی۔ وہ اس کے خلاف ہر بے انصافی کو اپنے ليے جائز کرلیتے ہیں۔ وہ اس کو اپنی پوری طاقت سے پیس ڈالنا چاہتے ہیں۔ دنیا کی درستگی انھیں آخرت کی پکڑ سے بے خوف کردیتی ہے اور جو شخص اپنے آپ کو آخرت کی پکڑ سے محفوظ سمجھ لے، دوسرے لوگ اس کی پکڑ سے محفوظ نہیں رہ سکتے۔ جن لوگوں کو خوش حالی اور برتری حاصل ہوجائے ان کے اندر اپنے بارے میں جھوٹا اعتماد پیداہوجاتا ہے۔ یہ جھوٹا اعتماد ان کے ليے اپنے سے باہر کی صداقت کو سمجھنے میں مانع بن جاتا ہے۔ وہ ناصح کی بات کو اہمیت نہیں دیتے، خواہ وہ کتنا ہی قابل اعتبار کیوں نہ ہو، خواہ وہ خدا کا رسول ہی کیوں نہ ہو۔ ایسے لوگ اسی وقت مانتے ہیں جب کہ خدا کا عذاب انھیں ماننے پر مجبور کردے۔