Ash-Shu'araa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَإِنَّهُۥ لَفِى زُبُرِ ٱلْأَوَّلِينَ ﴾
“And, verily, [the essence of] this [revelation] is indeed found in the ancient books of divine wisdom [as well].”
قرآن اگرچہ بظاہر ایک انسانی زبان میں ہے۔ مگر اس کی ادبی عظمت اتنی غیر معمولی ہے کہ وہ خود اپنی زبان کے اعتبار سے ایک برتر خدائی کلام ہونے کی شہادت دے رہا ہے۔ قرآن کی صداقت کا مزید ثبوت یہ ہے کہ قرآن کے نزول سے بہت پہلے پیدا ہونے والے پیغمبروں نے اس کی پیشین گوئی کی۔ یہ پیشین گوئی آج بھی تورات اور زبور اور انجیل میںموجود ہے۔ انھیں پیشین گوئیوں کی بنا پر اس زمانہ کے متعدد مسیحی اور یہودی علماء (مثلاً عبد اللہ بن سلّام) اس پر ایمان لائے۔ یہ سلسلہ آج تک جاری ہے۔ خداکے کلام کا اس طرح خصوصی اہتمام کے ساتھ اترنا کسی بہت خصوصی مقصد کے تحت ہی ہوسکتاہے، اور وہ مقصد یہ ہے کہ انسان کو آنے والے سخت دن سے آگاہ کیا جائے۔ انذارِ آخرت پچھلی تمام آسمانی کتابوں کا بھی خاص مقصد تھا اور یہی قرآن کا بھی خاص مقصد ہے۔