Ash-Shu'araa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَمَّا جَآءَ ٱلسَّحَرَةُ قَالُوا۟ لِفِرْعَوْنَ أَئِنَّ لَنَا لَأَجْرًا إِن كُنَّا نَحْنُ ٱلْغَٰلِبِينَ ﴾
“Now when the sorcerers came, they said unto Pharaoh: “Verily, we ought to have a great reward if it is we who prevail.”
فرعون اور اس کے درباریوں نے حضرت موسیٰ کے معاملہ کو صرف جادوکا معاملہ سمجھا۔ اس ليے جادو کے ذریعہ ان کا مقابلہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ ان کی سوچ جہاں تک پہنچی وہ صرف یہ تھا کہ — موسیٰ اگر لکڑی کو سانپ بناسکتے ہیں تو ہمارے جادو گر بھی لکڑی کو سانپ بنا سکتے ہیں ۔ اس سے آگے کی انھیں خبر نہ تھی۔ وہ موسیٰ کے معاملہ کو انسان کا معاملہ سمجھتے تھے۔ اس ليے انسان کے ذریعہ اس کا توڑ کرنا چاہتے تھے۔ انھوںنے اس راز کو نہیں جانا کہ موسیٰ کا معاملہ خدا کا معاملہ ہے اور کون انسان ہے جو خدا سے ٹکر لے سکے۔ حضرت موسیٰ اور جادوگروں کے درمیان مقابلہ کے ليے مصریوں کے سالانہ قومی تہوار کا دن مقرر ہوا۔ اور اس کے ليے ایک بہت بڑے میدان کا انتخاب ہوا تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ جمع ہوں اور زیادہ سے زیادہ جادوگروں کی حوصلہ افزائی کرسکیں۔