Ash-Shu'araa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَأَلْقَىٰ مُوسَىٰ عَصَاهُ فَإِذَا هِىَ تَلْقَفُ مَا يَأْفِكُونَ ﴾
“[But] then Moses threw his staff - and lo! it swallowed up all their deceptions.”
جادوگروں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں میدان میں ڈالیں تو دیکھنے والوں کو ایسا محسوس ہوا گویا کہ وہ سانپ بن کر میدان میں دوڑ رہی ہیں۔ مگر یہ کوئی حقیقی تغیر نہ تھا، یہ صرف نظر بندی کا معاملہ تھا۔ اس کے برعکس، حضرت موسیٰ کے عصا کا سانپ بننا عصا کا معجزۂ خداوندی میں ڈھل جانا تھا۔ چنانچہ جب حضرت موسیٰ کا عصا سانپ بن کر میدان میں چلا تو اچانک اس نے جادوگروں کے سارے طلسم کو باطل کردیا۔ اس کے بعد جادوگروں کی رسّیاں اور لاٹھیاں صرف رسّیاں اور لاٹھیاں ہو کر رہ گئیں جیسا کہ وہ حقیقۃً تھیں۔ جادوگروں نے پہلے حضرت موسیٰ کو اپنی طرح کا ایک جادو گرسمجھا تھا۔ مگر تجربہ نے ان کی آنکھیں کھول دیں۔ وہ جادو کے فن کو بخوبی جانتے تھے اس ليے وہ فوراً سمجھ گئے کہ یہ جادوگری نہیں ہے بلکہ پیغمبری ہے۔ تاہم ان کے ليے ممکن تھاکہ اب بھی وہ اعتراف نہ کریں اور حضرت موسیٰ کو رد کرنے کے ليے فرعون کی طرح کچھ جھوٹے الفاظ بول دیں۔ مگر ایک زندہ انسان کے ليے یہ ناممکن ہوتاہے کہ حق کے پوری طرح کھل جانے کے بعد وہ حق کا اعتراف نہ کرے۔ جادوگر اسی قسم کے زندہ انسان تھے۔ چنانچہ انھوں نے فوراً حضرت موسیٰ کی صداقت کا اعتراف کرلیا۔