Ash-Shu'araa • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ كَذَٰلِكَ وَأَوْرَثْنَٰهَا بَنِىٓ إِسْرَٰٓءِيلَ ﴾
“Thus it was: but [in the course of time] We were to bestow all these [things] as a heritage on the children of Israel.”
برسوں کی دعوتی جدوجہد کے باوجود فرعون حضرت موسیٰ پر ایمان نہ لایا۔ آخر کار اتمام حجت کے بعد اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ کو حکم دیا کہ بنی اسرائیل کو لے کر مصر سے باہر چلے جائیں۔ فرعون کو جب معلوم ہوا کہ بنی اسرائیل اجتماعی طور پر مصر سے روانہ ہو گئے ہیں۔ تو اس نے اپنے لشکر اور اپنے اعیان سلطنت کے ساتھ ان کا پیچھا کیا۔ بظاہر فرعون کا یہ اقدام بنی اسرائیل کے خلاف تھا۔ مگر عملاً وہ خود اس کے اپنے خلاف اقدام بن گیا۔ اس طرح فرعون اوراس کے ساتھی اپنی شان دار آبادیوں کو چھوڑ کر وہاں پہنچ گئے جہاں انھیں یکجائی طور پر سمندر میں غرق ہونا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے ایک طرف فرعون اور اس کے ساتھیوں کو ان کے ظلم کے نتیجے میں اپنی نعمتوں سے محروم کیا جو انھیں مصر میں حاصل تھیں۔ دوسری طرف بنی اسرائیل کے صالحین کے ساتھ یہ معاملہ فرمایا کہ ان کو ایک مدت کے بعد فلسطین پہنچایا۔ اور وہاں ان کو یہ تمام نعمتیں مزید اضافہ کے ساتھ دے دیں۔