An-Naml • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَتَبَسَّمَ ضَاحِكًۭا مِّن قَوْلِهَا وَقَالَ رَبِّ أَوْزِعْنِىٓ أَنْ أَشْكُرَ نِعْمَتَكَ ٱلَّتِىٓ أَنْعَمْتَ عَلَىَّ وَعَلَىٰ وَٰلِدَىَّ وَأَنْ أَعْمَلَ صَٰلِحًۭا تَرْضَىٰهُ وَأَدْخِلْنِى بِرَحْمَتِكَ فِى عِبَادِكَ ٱلصَّٰلِحِينَ ﴾
“Thereupon [Solomon] smiled joyously at her words, and said: “O my Sustainer! Inspire me so that I may forever be grateful for those blessings of Thine with which Thou hast graced me and my parents, and that I may do what is right [in a manner] that will please Thee; and include me, by Thy grace, among Thy righteous servants!””
حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر میں نہ صرف انسان تھے بلکہ جنات اور پرندے بھی آپ کی فوج میں شامل تھے۔ حضرت سلیمان کا لشکر ایک بار کسی وادی سے گزرا جہاں چیونٹیاں بہت زیادہ تھیں۔ چیونٹیوں نے غیرمعمولی طورپر آپ کے لشکر کی عظمت کا اعتراف کیا۔ چیونٹیوں نے اس موقع پر جو گفتگو کی اس کو حضرت سلیمان نے بھی سمجھ لیا۔ اس طرح کا کوئی واقعہ ایک عام انسان کو فخر وغرور میں مبتلا کرنے کے ليے کافی ہے۔ مگر حضرت سلیمان اپنے اس حال کو دیکھ کر سراپا شکر بن گئے۔ جو کچھ بظاہر خود انھیں حاصل تھا اس کو انھوںنے پورے طورپر خدا کے خانہ میں ڈال دیا — یہی ہے صالح انسان کا طریقہ۔