slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 47 من سورة سُورَةُ النَّمۡلِ

An-Naml • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ قَالُوا۟ ٱطَّيَّرْنَا بِكَ وَبِمَن مَّعَكَ ۚ قَالَ طَٰٓئِرُكُمْ عِندَ ٱللَّهِ ۖ بَلْ أَنتُمْ قَوْمٌۭ تُفْتَنُونَ ﴾

“They answered: “We augur evil from thee and those that follow thee!” Said he: “Your destiny, good or evil, rests with God yea, you are people undergoing a test!””

📝 التفسير:

حضرت صالح علیہ السلام نے توحید خالص کی دعوت شروع کی تو ان کی قوم دو طبقوں میں بٹ گئی۔ جو لوگ قوم کے بڑے تھے وہ اپنی بڑائی میں گم رہے اور حضرت صالح کے بے آمیز دین کو قبول کرنے کے ليے تیار نہ ہوئے۔ البتہ چھوٹے لوگوں میں سے کچھ افراد نکلے جنھوں نے آپ کی پکار پر لبیک کہا۔ ان دونوں گروہوں میں اختلافی بحثیں شروع ہوگئیں۔ بڑے لوگ پر فخر انداز میں کہتے کہ ہم تمھارے منکر ہیں۔ پھر ہمارے انکار کی پاداش میں جو عذاب تم لاسکتے ہو لے آؤ۔ کبھی کوئی مصیبت پڑتی تو وہ کہہ دیتے کہ صالح اور ان کے ساتھیوں کی نحوست کی وجہ سے یہ بلا ہمارے اوپر آئی ہے۔ یہ باتیں وہ حضرت صالح اور آپ کی دعوت کی تحقیر کے طورپر کہتے تھے، نہ کہ سنجیدہ خیال کے طورپر۔ ان کی اچھی حالت اور ان کی بری حالت دونوں خدا کی طرف سے تھی۔ مگر اچھی حالت سے انھوں نے جھوٹے فخر کی غذا لی اور بری حالت سے جھوٹی شکایت کی۔ ان کے درمیان حق کے داعی کا اٹھنا ان کے ليے خدا کا ایک امتحان تھا۔ وہ اس آزمائش کے میدان میں کھڑے کردئے گئے تھے کہ وہ حق کو پہچان کر اس کا ساتھ دیتے ہیں یا اس کے مقابلے میں اندھے بہرے بنے رہتے ہیں۔ مگر وہ دوسری دوسری باتوں میں الجھے رہے اور اصل معاملہ کو سمجھنے سے قاصر رہے۔