Al-Qasas • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَجَآءَتْهُ إِحْدَىٰهُمَا تَمْشِى عَلَى ٱسْتِحْيَآءٍۢ قَالَتْ إِنَّ أَبِى يَدْعُوكَ لِيَجْزِيَكَ أَجْرَ مَا سَقَيْتَ لَنَا ۚ فَلَمَّا جَآءَهُۥ وَقَصَّ عَلَيْهِ ٱلْقَصَصَ قَالَ لَا تَخَفْ ۖ نَجَوْتَ مِنَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ ﴾
“[Shortly] afterwards, one of the two [maidens] approached him, walking shyly, and said: “Behold, my father invites thee, so that he might duly reward thee for thy having watered [our flock] for us.” And as soon as [Moses] came unto him and told him the story [of his life], he said: “Have no fear! Thou art now safe from those evildoing folk!””
لڑکیاں اس دن معمول سے کچھ پہلے گھر پہنچ گئیں والد نے پوچھا تو انھوں نے بتایا کہ آج ایک مسافر نے ہماری بکریوں کو پہلے ہی پانی پلا دیا۔لڑکیوں کے والد نے کہا کہ پھر تم اس مسافر کو گھر کیوں نہ لائیں کہ وہ ہمارے ساتھ کھانا کھائے۔ چنانچہ ایک لڑکی دوبارہ کنویں پر گئی اور حضرت موسیٰ کوبلا کر لے آئی۔ چند دن کے تجربے نے بتایا کہ حضرت موسیٰ محنتی بھی ہیں اور امانت دار بھی۔ چنانچہ مذکورہ بزرگ نے اپنی بیٹی کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے حضرت موسیٰ کو اپنے یہاں مستقل خدمت کے ليے رکھ لیا۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ دونوں صفات، امانت اور قوت (honesty & hard working) تمام ضروری صفات کی جامع ہیں۔ آدمی کے انتخاب کے ليے معیار مقرر کرنا ہو تو ان دولفظوں سے بہتر کوئی معیار نہیں ہوسکتا۔بعد کو مذکورہ بزرگ نے اپنی ایک لڑکی کی شادی بھی حضرت موسیٰ سے کردی۔ تاہم چوں کہ اس وقت انھیں اپنے گھر اور جائداد کی دیکھ بھال کے ليے ایک مرد کی شدید ضرورت تھی، انھوں نے حضرت موسیٰ کو اس پر آمادہ کیا کہ وہ آٹھ سال یادس سال تک ان کے یہاں قیام کریں۔ اس کے بعد وہ جہاں جانا چاہیں جاسکتے ہیں۔