Al-Qasas • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ فَلَمَّآ أَتَىٰهَا نُودِىَ مِن شَٰطِئِ ٱلْوَادِ ٱلْأَيْمَنِ فِى ٱلْبُقْعَةِ ٱلْمُبَٰرَكَةِ مِنَ ٱلشَّجَرَةِ أَن يَٰمُوسَىٰٓ إِنِّىٓ أَنَا ٱللَّهُ رَبُّ ٱلْعَٰلَمِينَ ﴾
“But when he came close to it, a call was sounded from the right-side bank of the valley, out of the tree [burning] on blessed ground: “O Moses! Verily, I am God, the Sustainer of all the worlds!””
حضرت موسیٰ غالباً دس سال مدین میں رہے۔ اس مدت میں سابقہ فرعون مرگیا اور خاندانِ فرعون کا دوسرا شخص مصر کے تخت پر بیٹھا۔ اب آپ اپنی بیوی (اور تورات کے مطابق دو بچوں) کے ساتھ دوبارہ مصر کی طرف روانہ ہوئے۔ راستہ میں آپ پر طور کا تجربہ گزرا۔ جس خدا نے سینا کے پہاڑ پر ایک انسان سے براہِ اراست کلام کیا، وہ خدا تمام انسانوں کو بھی براہِ راست آواز دے کر اپنی مرضی سے باخبر کرسکتا ہے۔ مگر یہ خدا کا طریقہ نہیں۔ براہِ راست خطاب کا مطلب پردہ کو ہٹا دینا ہے، جب کہ امتحان کی مصلحت چاہتی ہے کہ پردہ لازماً باقی رہے۔ چنانچہ خدا اپنا براہِ راست کلام صرف کسی منتخب انسان کے اوپر اتارتا ہے اور بقیہ لوگوں کو اس کے ذریعے سے بالواسطہ طورپر اپنا پیغام پہنچاتا ہے۔