slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 46 من سورة سُورَةُ القَصَصِ

Al-Qasas • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَمَا كُنتَ بِجَانِبِ ٱلطُّورِ إِذْ نَادَيْنَا وَلَٰكِن رَّحْمَةًۭ مِّن رَّبِّكَ لِتُنذِرَ قَوْمًۭا مَّآ أَتَىٰهُم مِّن نَّذِيرٍۢ مِّن قَبْلِكَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴾

“And neither wert thou present on the slope of Mount Sinai when We called out [to Moses]: but [thou, too, art sent] as an act of thy Sustainer’s grace, to warn people to whom no warner has come before thee, so that they might bethink themselves [of Us];”

📝 التفسير:

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن میں حضرت موسیٰ کے واقعات اس قدر تفصیل کے ساتھ بیان کررہے تھے جیسے کہ آپ وہیں موقع پر کھڑے ہوں اور سب کچھ دیکھ اور سن رہے ہوں۔ حالاں کہ امر واقعہ یہ ہے کہ آپ حضرت موسیٰ کے دو ہزار سال بعد مکہ میں پیدا ہوئے۔ یہ اس بات کی واضح دلیل تھی کہ قرآن کا کلام خدا کا کلام ہے، کیوں کہ کوئی انسان اس طرح کے بیان پر قادر نہیں ہوسکتا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں آج کل کی طرح کتابیں نہیں ہوتی تھیں۔ اس وقت حضرت موسیٰ کے واقعات کا ذکر یہود کی غیر عربی کتابوں میں تھا جن کے صرف چند نسخے یہودی عبادت خانوں میں محفوظ تھے اور یقینی طورپر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دسترس سے باہر تھے۔ مزید یہ کہ قرآن کے بیانات اور یہودی کتابوں کے بیانات میں بہت سے نہایت بامعنی فرق ہیں اور قرینہ بتاتاہے کہ قرآن کا بیان ہی زیادہ صحیح ہے۔ مثال کے طورپر حضرت موسیٰ کے ہاتھ قبطی کی موت قرآن کے بیان کے مطابق بلا قصد ہوئی۔ جب کہ بائبل موسیٰ کے بارے میں کہتی ہے ’’پھر اس نے اِدھر اُدھر نگاہ کی اور جب دیکھاکہ وہاں کوئی دوسرا آدمی نہیں ہے تو اُس مصری کو جان سے مار کر اسے ریت میں چھپا دیا ۔‘‘(خروج، 2:12 ) کھلی ہوئی بات ہے کہ حضرت موسیٰ جیسی مقدس شخصیت سے قرآن کا بیان مطابقت رکھتا ہے، نہ کہ تورات کا بیان۔ پھر رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح اس پر قادر ہوئے کہ کسی ظاہری وسیلہ کے بغیر حضرت موسیٰ کے واقعات اس قدر صحت کے ساتھ قرآن میں پیش کرسکیں۔ اس کا کوئی بھی جواب اس کے سوا نہیں ہوسکتا کہ خدائے عالم الغیب نے یہ باتیں آپ کے اوپر بذریعہ وحی نازل فرمائیں۔