slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 47 من سورة سُورَةُ القَصَصِ

Al-Qasas • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ وَلَوْلَآ أَن تُصِيبَهُم مُّصِيبَةٌۢ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَيَقُولُوا۟ رَبَّنَا لَوْلَآ أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولًۭا فَنَتَّبِعَ ءَايَٰتِكَ وَنَكُونَ مِنَ ٱلْمُؤْمِنِينَ ﴾

“and [We have sent thee] lest they say [on Judg­ment Day], when disaster befalls them as an outcome of what their own hands have wrought, “O our Sus­tainer, if only Thou had sent an apostle unto us, we would have followed Thy messages, and would have been among those who believe!””

📝 التفسير:

حضرت موسیٰ علیہ السلام نے قدیم مصریوں کے سامنے اپنا پیغام رسالت پیش کیا تو اسی کے ساتھ آپ نے معجزے بھی دکھائے۔ مگر ان لوگوں نے نہیں مانا اور کہہ دیا کہ یہ تو جادو ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قدیم عرب میں دلائل کی بنیاد پر حق کی دعوت پیش کی تو انھوںنے کہا کہ اگر یہ پیغمبر ہیں تو موسیٰ جیسے معجزے کیوں نہیں دکھاتے۔ یہ سب غیر سنجیدہ ذہن سے نکلی ہوئی باتیں ہیں۔ موجودہ دنیا میں حق کو ماننے کے ليے سب سے ضروری شرط یہ ہے کہ آدمی سنجیدہ ہو۔ جو شخص حق ا ور ناحق کے معاملہ میں سنجیدہ نہ ہو اس کو کوئی بھی چیز حق کے اعتراف پر مجبور نہیں کرسکتی۔ وہ ہر بار نئے عذر تلاش کرلے گا۔ وہ ہر بات کے جوا ب میں نئے الفاظ پالے گا۔