slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 79 من سورة سُورَةُ القَصَصِ

Al-Qasas • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ فَخَرَجَ عَلَىٰ قَوْمِهِۦ فِى زِينَتِهِۦ ۖ قَالَ ٱلَّذِينَ يُرِيدُونَ ٱلْحَيَوٰةَ ٱلدُّنْيَا يَٰلَيْتَ لَنَا مِثْلَ مَآ أُوتِىَ قَٰرُونُ إِنَّهُۥ لَذُو حَظٍّ عَظِيمٍۢ ﴾

“And so he went forth before his people in all his pomp; [and] those who cared only for the life of this world would say, “Oh, if we but had the like of what Qarun has been given! Verily, with tremendous good fortune is he endowed!””

📝 التفسير:

جس آدمی کے پاس دولت ہو اس کے گرد لازمی طورپر دنیا کی رونق جمع ہوجاتی ہے۔ اس کو دیکھ کر بہت سے نادان لوگ اس کے اوپر رشک کرنے لگتے ہیں۔ مگر جن لوگوں کو حقیقت کا علم حاصل ہوجائے ان کو یہ جاننے میں دیر نہیں لگتی کہ یہ محض چند دن کی رونق ہے اور جو چیز چند روزہ ہو اس کی کوئی قیمت نہیں۔ علمِ حقیقت اس دنیا میں سب سے زیادہ قیمتی چیز ہے۔ مگر علمِ حقیقت کا مالک بننے کےلیے صبر کی صلاحیت درکار ہوتی ہے۔ یعنی خارجی حالات کادباؤ قبول نہ کرتے ہوئے اپنا ذہن بنانا۔ظاہری چیزوں سے غیر متاثر رہ کر سوچنا۔ وقتی کشش کی چیز کو نظر انداز کرکے رائے قائم کرنا۔ یہ بلاشبہ صبر کی مشکل ترین قسم ہے، مگر اسی مشکل ترین امتحان میں پورا اترنے کے بعد آدمی کو وہ چیز ملتی ہے جس کو علم اور حکمت کہا جاتا ہے۔