Al-Ankaboot • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ قُلْ سِيرُوا۟ فِى ٱلْأَرْضِ فَٱنظُرُوا۟ كَيْفَ بَدَأَ ٱلْخَلْقَ ۚ ثُمَّ ٱللَّهُ يُنشِئُ ٱلنَّشْأَةَ ٱلْءَاخِرَةَ ۚ إِنَّ ٱللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَىْءٍۢ قَدِيرٌۭ ﴾
“Say: “Go all over the earth and behold how [wondrously] He has created [man] in the first instance: and thus, too, will God bring into being your second life for, verily, God has the power to will anything!”
انسان نہیں تھا، اس کے بعد وہ ہو جاتا ہے۔ پھر جو تخلیق ایک بار ممکن ہو وہ دوسری بار کیوں ممکن نہ ہوگی۔ شاہ عبد القادر دہلوی نے اس موقع پر یہ بامعنی نوٹ لکھا ہے ’’شروع تو دیکھتے ہو، دُہرانا اسی سے سمجھ لو‘‘۔ ہر آدمی اپنی ذات میں تخلیقِ اول کی ایک مثال ہے۔ اگر آدمی کو مزید مثالیں درکار ہیں تو وہ خدا کی وسیع دنیا میں مطالعہ اور مشاہدہ کرے۔ وہ دیکھے گا کہ پوری دنیا اسی واقعہ کا زندہ نمونہ ہے۔ خدا نے اپنی دنیا میں یہ نمونے اس ليے قائم کيے کہ انسان تخلیقِ ثانی کے معاملے کو سمجھے اور پھر وہ عمل کرے جو اگلے مرحلۂ حیات میں اس کے کام آنے والا ہو۔