Al-Ankaboot • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ مَثَلُ ٱلَّذِينَ ٱتَّخَذُوا۟ مِن دُونِ ٱللَّهِ أَوْلِيَآءَ كَمَثَلِ ٱلْعَنكَبُوتِ ٱتَّخَذَتْ بَيْتًۭا ۖ وَإِنَّ أَوْهَنَ ٱلْبُيُوتِ لَبَيْتُ ٱلْعَنكَبُوتِ ۖ لَوْ كَانُوا۟ يَعْلَمُونَ ﴾
“The parable of those who take [beings or forces] other than God for their protectors is that of the spider which makes for itself a house: for, behold, the frailest of all houses is the spiders house. Could they but understand this!”
یہاں بتایا گیا ہے کہ ’’مکڑی‘‘ کے گھرکو دیکھ کر جو شخص حقیقت کا سبق پالے وہی دراصل عالم ہے۔ اس سے معلوم ہوتاہے کہ خدا کے نزدیک سچے علم والے کون ہیں۔ یہ وہ لوگ نہیں ہیں جو کتابی بحثوں کے ماہر بنے ہوئے ہوں۔ بلکہ یہ وہ لوگ ہیں جو خدا کی دنیا میں پھیلی ہوئی قدرتی نشانیوں سے نصیحت کی غذا لے سکیں۔دنیا کے چھوٹے چھوٹے واقعات جن کے ذہن میں داخل ہو کر بڑے بڑے سبق میں تبدیل ہوجائیں — یہی علم جب آخری معرفت تک پہنچ جائے تو اسی کا دوسرا نام ایمان ہے۔