Al-Ankaboot • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ يَوْمَ يَغْشَىٰهُمُ ٱلْعَذَابُ مِن فَوْقِهِمْ وَمِن تَحْتِ أَرْجُلِهِمْ وَيَقُولُ ذُوقُوا۟ مَا كُنتُمْ تَعْمَلُونَ ﴾
“[encompass them] on the Day when suffering will overwhelm them from above them and from beneath their feet, whereupon He shall say: “Taste [now the fruit of] your own doings!””
انسان کے اعمال ہی اس کی جنت ہیں اور انسان کے اعمال ہی اس کی دوزخ۔ ایک شخص جوانکار اور سرکشی کا رویہ اختیار کيے ہوئے ہو، اس کی زندگی کو اگر اس کے معنوی انجام کے اعتبار سے دیکھنا ممکن ہو تو نظر آئے گا کہ اس کے برے اعمال اس کو عذاب بن کر گھیرے ہوئے ہیں۔ اور صرف اتنی سی دیر ہے کہ موت آئے اور اس کو اس کی بنائی ہوئی دنیا میں ڈال دے۔ انسان کی بہت سی سرکشی صرف اپنی حقیقت سے بے خبری کا نتیجہ ہوتی ہے۔ اگر اس کی یہ بے خبری ختم ہوجائے تو اچانک وہ بالکل دوسرا انسان بن جائے۔