Aal-i-Imraan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ بِسْمِ ٱللَّهِ ٱلرَّحْمَٰنِ ٱلرَّحِيمِ الٓمٓ ﴾
“Alif. Lam. Mim.”
کائنات کا خالق ومالک کوئی مشینی خدا نہیں بلکہ ایک زندہ اور باشعور خدا ہے۔ اس نے ہر زمانہ میں انسان کے لیے رہنمائی بھیجی۔ انھیں میں سے وہ کتابیں تھیں جو تورات وانجیل کی صورت میں پچھلے انبیاء پر اتاری گئیں۔ مگر انسان ہمیشہ یہ کرتا رہا کہ اس نے اپنی تاویل وتشریح سے خدا کی تعلیمات کو طرح طرح کے معنی پہنائے اور خدا کے ایک دین کو کئی دین بنا ڈالا۔ آخر اللہ نے اپنے طے شدہ منصوبہ کے مطابق آخری کتاب (قرآن) اتاری جو انسانوں کے لیے صحیح ہدایت نامہ بھی ہے اور اسی کے ساتھ وہ کسوٹی بھی جس سے حق وباطل کے درمیان فیصلہ کیا جاسکے۔ قرآن بتاتا ہے کہ اللہ کا سچا دین کیا ہے اور وہ دین کون سا ہے جو لوگوں نے اپنی خود ساختہ تشریحات کے ذریعے بنا رکھا ہے۔ اب جو لوگ خدا کی کتاب کو نہ مانیں یا اپنی رایوں اور تعبیروں کے تحت گھڑے ہوئے دین کو نہ چھوڑیں وہ سخت سزا کے مستحق ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جن کو خدا نے آنکھ دی مگر روشنی آجانے کے باوجود انھوں نے نہ دیکھا۔ جن کو خدا نے عقل دی مگر دلیل آجانے کے بعد بھی انھوں نے نہ سمجھا اپنی چھوٹی بڑائی کی خاطر وہ حق کے آگے جھکنے كو تیار نہ ہوئے۔ اللہ اپنی ذات وصفات کے اعتبارسے کیسا ہے، اس کا حقیقی تعارف خود وہی کرسکتا ہے۔ اس کی ہستی کا دوسری موجودات سے کیا تعلق ہے، اس کو بھی وہ خود ہی صحیح طورپر بتاسکتا ہے۔ خدا نے اپنی کتاب میں اس کو اتنی واضح صورت میں بتا دیا ہے کہ جو شخص جاننا چاہے وہ ضرور جان لے گا۔ یہی معاملہ انسان کے لیے ہدایت نامہ مقرر کرنے کا ہے۔ انسان کی حقیقت کیا ہے اور وہ کون سا رویہ ہے جو انسان کی کامیابی کا ضامن ہے، اس کو بتانے کے لیے پوری کائنات کا علم درکار ہے۔ انسان کے لیے صحیح رویہ وہی ہوسکتا ہے جو بقیہ کائنات سے ہم آہنگ ہو اور دنیا کے وسیع تر نظام سے پوری طرح مطابقت رکھتا ہو۔ انسان کے لیے صحیح راہ عمل کا تعین وہی کرسکتا ہے جو نہ صرف انسان کو پیدائش سے موت تک جانتا ہو بلکہ اس کو یہ بھی معلوم ہو کہ پیدائش سے پہلے کیا ہے اور موت کے بعد کیا۔ ایسی ہستی خداکے سوا کوئی دوسری نہیںہوسکتی۔ انسان کے لیے حقیقت پسندی یہ ہے کہ اس معاملہ میں وہ خدا پر بھروسہ کرے اور اس کی طرف سے آئی ہوئی ہدایت کو پورے یقین کے ساتھ پکڑ لے۔