slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 112 من سورة سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ

Aal-i-Imraan • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ ضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ ٱلذِّلَّةُ أَيْنَ مَا ثُقِفُوٓا۟ إِلَّا بِحَبْلٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ وَحَبْلٍۢ مِّنَ ٱلنَّاسِ وَبَآءُو بِغَضَبٍۢ مِّنَ ٱللَّهِ وَضُرِبَتْ عَلَيْهِمُ ٱلْمَسْكَنَةُ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَانُوا۟ يَكْفُرُونَ بِـَٔايَٰتِ ٱللَّهِ وَيَقْتُلُونَ ٱلْأَنۢبِيَآءَ بِغَيْرِ حَقٍّۢ ۚ ذَٰلِكَ بِمَا عَصَوا۟ وَّكَانُوا۟ يَعْتَدُونَ ﴾

“Overshadowed by ignominy are they wherever they may be, save [when they bind themselves again] in a bond with God and a bond with men; for they have earned the burden of God's condemnation, and are overshadowed by humiliation: all this [has befallen them] because they persisted in denying the truth of God's messages and in slaying the prophets against all right: all this, because they rebelled [against God], and persisted in transgressing the bounds of what is right.”

📝 التفسير:

یہود دین خداوندی کے حامل بنائے گئے تھے۔ مگر وہ اس کو لے کر کھڑے نہ ہوسکے اور اس کو محفوظ رکھنے میں بھی ناکام رہے۔ اس کے بعد اللہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ اپنا دین اس کی صحیح صورت میں بھیجا۔ اب امت مسلمہ لوگوں کے درمیان خدا کی رہنمائی کے لیے کھڑی ہوئی ہے۔ اس منصب کا تقاضا ہے کہ یہ امت اللہ کی سچی مومن بنے۔ وہ دنیا کو بھلائی کی تلقین کرے اور ان چیزوں سے باخبر کرے جو اللہ کے نزدیک برائی کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ کام چونکہ خدائی کام ہے اس لیے خدا نے اس کے ساتھ اپنا تحفظاتی نظام بھی شامل کردیا ہے۔ جو لوگ اس کارِ خداوندی کے لیے اٹھیں گے ان کے لیے خدا کی ضمانت ہے کہ ان کے مخالفین ان کو معمولی اذیتوں کے سوا کوئی حقیقی نقصان نہ پہنچا سکیں گے۔ تاہم یہود کے انجام کی صورت میں اس کی بھی دائمی مثال قائم کردی گئی کہ اس منصب حق پر سرفراز کيے جانے کے بعد جو لوگ بد عہدی کریں ان کی سزا اسی دنیا میں اس طرح شروع ہوجاتی ہے کہ ان کو ذاتی عزت وسرفرازی سے محروم کردیا جاتا ہے۔ خدا کی رحمتوں سے محرومی کی وجہ سے ان کی بے حسی اتنی بڑھ جاتی ہے کہ وہ ان لوگوں کی جان کے درپے ہوجاتے ہیں جو ان کی کوتاہیوں کی طرف متوجہ کرنے کے لیے اٹھیں۔ ’’یہود پر ذلّت مسلط کردی گئی إلاّ یہ کہ انھیں اللہ کی یا بندوں کی امان حاصل ہو‘‘۔ یہ اللہ کی ایک خصوصی سنت ہے جس کا تعلق اس قوم سے ہے جس کو خدا نے اپنے دین کا نمائندہ بنایا ہو۔ دین کی سچی نمائندگی ایسی قوم کے لیے غلبہ کی ضمانت ہوتی ہے۔ اور دین کی سچی نمائندگی سے ہٹنا اس کو موجودہ دنیا میں مغلوب کرنے کا سبب بن جاتا ہے۔ ایسی قوم اگر دین خدا کی نمائندگی سے ہٹ جائے تو موجودہ دنیا میں کبھی وہ ذاتی غلبہ حاصل نہیں کرسکتی۔ کسی درجہ میںاگر کبھی اس کو اختیار مل جائے تو وہ اپنے علاوہ کسی دوسرے کے بل پر ہوگا۔ یا تو اس ليے کہ اس کو کسی خدائی حکومت کی طرف سے امان دیاگیا ہے یا اس لیے کہ کسی غیر قوم کی حکومت نے اس کو اپنی حمایت وسرپرستی میںلے لیا ہے۔ کوئی قوم ذلّت کی اس سزا کی مستحق اس وقت بنتی ہے جب کہ اس کا یہ حال ہوجائے کہ وہ خدائی نشانيوں کا انکار کرنے لگے۔ نشانیوں کا انکار سچے دلائل کا انکار ہے۔ حق ہمیشہ دلائل کے روپ میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس لیے جو شخص سچی دلیل کا انکار کرتا ہے، وہ خود خدا کا انکار کررہا ہے۔