slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 13 من سورة سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ

Aal-i-Imraan • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ قَدْ كَانَ لَكُمْ ءَايَةٌۭ فِى فِئَتَيْنِ ٱلْتَقَتَا ۖ فِئَةٌۭ تُقَٰتِلُ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَأُخْرَىٰ كَافِرَةٌۭ يَرَوْنَهُم مِّثْلَيْهِمْ رَأْىَ ٱلْعَيْنِ ۚ وَٱللَّهُ يُؤَيِّدُ بِنَصْرِهِۦ مَن يَشَآءُ ۗ إِنَّ فِى ذَٰلِكَ لَعِبْرَةًۭ لِّأُو۟لِى ٱلْأَبْصَٰرِ ﴾

“You have already had a sign in the two hosts that met in battle, one host fighting in God's cause and the other denying Him; with their own eyes [the former] saw the others as twice their own number: but God strengthens with His succour whom He wills. In this, behold, there is indeed a lesson for all who have eyes to see.”

📝 التفسير:

حق کی دعوت جب بھی اٹھتی ہے تو وہ لوگوں کو ایک غیر اہم آواز معلوم ہوتی ہے۔ ایک طرف وقت کا ماحول ہوتا ہے جس کے قبضہ میں ہر قسم کے مادی وسائل ہوتے ہیں۔ دوسری طرف حق کا قافلہ ہوتا ہے جس کو ابھی ماحول میں کوئی جماؤ حاصل نہیں ہوتا۔ اس کے ساتھ مادی مفادات وابستہ نہیں ہوتے۔ ان حالات میں حق کی طرف بڑھنا ماحول سے کٹنے اور مفادات سے محروم ہونے کے ہم معنی بن جاتا ہے۔ نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی اپنے مفادات کو بچانے کی خاطر حق کو نہیں مانتا۔ اپنے ساتھیوں اور رشتہ داروں کو چھوڑ کر ایک تنہا داعی کی صف میں آنے کے لیے تیار نہیں ہوتا۔ مگر یہ چیزیں جو انسان کو آج اہم نظر آتی ہیں وہ فیصلہ کے دن کسی کے کچھ کام نہ آئیں گی۔ ان چیزوں کي جو کچھ اہمیت ہے صرف اس وقت تک ہے جب کہ معاملہ انسان اور انسان کے درمیان ہے۔ جب قیامت کا پردہ پھٹے گا اور معاملہ انسان اور خدا کے درمیان ہوجائے گا تو یہ چیزیں اتنی بے قیمت ہوجائیں گی جیسے کہ ان کا کوئی وجود ہی نہ تھا۔ داعی اس دنیا میں بظاہر بے زور دکھائی دیتا ہے مگر حقیقت میں وہی زور والا ہے۔ کیوں کہ اس کے پیچھے خدا ہے۔ منکر بظاہر اس دنیا میں طاقت ور دکھائی دیتا ہے۔ مگر وہ بالکل بے طاقت ہے۔ کیوں کہ اس کی طاقت ایک وقتی فریب کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ نبوت کے چودھویں سال بدر کا معرکہ آخرت میں ہونے والے واقعہ کا ایک دنیوی نمونہ تھا۔ حق کا انکار کرنے والے تعداد اور طاقت میں بہت زیادہ تھے اور حق کو ماننے والے تعداد اور طاقت میں بہت کم تھے۔ اس کے باوجود منکرین کو غیر معمولی شکست ہوئی اور حق کے پیروؤں کو فیصلہ کن فتح حاصل ہوئی۔ یہ ایک واضح ثبوت ہے کہ اللہ ہمیشہ حق کے پیروؤں کی جانب ہوتا ہے۔ اتنے غیر معمولی فرق کے باوجود اتنی غیر معمولی فتح اللہ کی مدد کے بغیر نہیں ہوسکتی۔ یہ خدا کی طرف سے اس بات کا ایک مظاہرہ ہے کہ حق اس عالم میں تنہا نہیں ہے۔ اسی کے ساتھ منکرین کے لیے وہ ایک ظاہری دلیل بھی ہے جس میں وہ دیکھ سکتے ہیں کہ خدا کی اس دنیا میں وہ کتنے بے جگہ ہیں۔ داعیٔ حق کے کلام اور اس کی زندگی میں کھلی ہوئی علامتیں ہوتی ہیں کہ یہ خدا کی طرف سے ہے۔ مگرجو سرکش لوگ ہیں وہ اس کو رد کرنے کے لیے الفاظ کی ایک پناہ گاہ بنا لیتے ہیں۔ وہ جھوٹی توجیہات میں جیتے رہتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ آخرت کی دنیا میں پہنچ جاتے ہیں، جهاں انھيں يه پتا چل جائے گا کہ وہ جن الفاظ کا سہارا ليے ہوئے تھے وہ حقیقت کے اعتبار سے کس قدر بے معنی تھے۔