Aal-i-Imraan • UR-TAZKIRUL-QURAN
﴿ وَكَأَيِّن مِّن نَّبِىٍّۢ قَٰتَلَ مَعَهُۥ رِبِّيُّونَ كَثِيرٌۭ فَمَا وَهَنُوا۟ لِمَآ أَصَابَهُمْ فِى سَبِيلِ ٱللَّهِ وَمَا ضَعُفُوا۟ وَمَا ٱسْتَكَانُوا۟ ۗ وَٱللَّهُ يُحِبُّ ٱلصَّٰبِرِينَ ﴾
“And how many a prophet has had to fight [in God's cause], followed by many God-devoted men: and they did not become faint of heart for all that they had to suffer in God's cause, and neither did they weaken, nor did they abase themselves [before the enemy], since God loves those who are patient in adversity;”
احد کی جنگ میں یہ خبر مشہور ہوئی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہوگئے۔ اس وقت کچھ مسلمانوں میں پست ہمتی پیداہوگئی۔ مگر اللہ کے حقیقی بندے وہ ہیں جن کی دینداری کسی شخصیت کے اوپر قائم نہ ہو۔ اللہ کو وہ دین داری مطلوب ہے جب کہ بندہ اپنی ساری روح اور ساری جان کے ساتھ صرف ایک اللہ کے ساتھ جڑ جائے۔ مومن وہ ہے جو اسلام کو اس کی اصولی صداقت کی بنا پر پکڑے، نہ کہ کسی شخصیت کے سہارے کی بنا پر۔ جو شخص اس طرح اسلام کو پاتا ہے اس کے لیے اسلام ایک ایسی نعمت بن جاتا ہے جس کے لیے اس کی روح کے اندر شکر کا دریا موجزن ہوجائے۔ وہ دنیا کے بجائے آخرت کو سب کچھ سمجھنے لگتاہے۔ زندگی اس کے لیے ایک ایسی ناپائدار چیز بن جاتی ہے جو کسی بھی لمحہ موت سے دوچار ہونے والی ہو۔ وہ کائنات کو ایک ایسے خدائی کارخانہ کی حیثیت سے دیکھ لیتا ہے جہاں ہر واقعہ خدا کے اِذن کے تحت ہورہا ہے۔ جہاں دینے والا بھی وہی ہے اور چھيننے والا بھی وہی۔ ایسے ہی لوگ اللہ کی راہ کے سچے مسافر ہیں۔ اللہ اگر چاہتا ہے تو دنیا کا عزت واقتدار بھی ان کو دے دیتا ہے اور آخرت کی عظیم اور ابدی انعامات تو صرف انھیں کے لیے ہیں۔ تاہم یہ درجه کسی کو صرف اس وقت ملتا ہے جب کہ وہ ہر قسم کے امتحان میں پورا اترے۔ اس کے ظاہری سہارے کھوئے جائیں تب بھی وہ اللہ پر اپنی نظر یںجمائے رہے۔ جان کا خطرہ بھی اس کو پست ہمت نہ کرسکے۔ دنیا برباد ہو رہی ہو تب بھی وہ پیچھے نہ ہٹے۔ اس کے سامنے کوئی نقصان آئے تو اس کو وہ اپنی کوتاہی کا نتیجہ سمجھ کر اللہ سے معافی مانگے۔ کوئی فائدہ ملے تو اس کو خدا کا انعام سمجھ کر شکر ادا کرے۔ مومن کا یہ امتحان جو ہر روز لیا جارہا ہے کبھی اُن ہلادینے والے مقامات تک بھی پہنچ جاتا ہے جہاں زندگی کی بازی لگی ہوئی ہو۔ ایسے مواقع پر بھی جب آدمی بزدلی نہ دکھائے، نہ وہ بے یقینی میں مبتلا ہو اور نہ وہ کسی حال میں دین کے دشمنوں کے سامنے ہار ماننے کے لیے تیار ہو تو گویا وہ امتحان کی آخری جانچ میں بھی پورا اترا۔ ایسے ہی لوگوں کے لیے ہر قسم کی سرفرازیاں ہیں۔ تاریخ میںوہی لوگ سب سے زیادہ قیمتی ہیں جنھوں نے اس طرح اللہ کو پایا ہو اور اپنے آپ کو اس طرح اللہ کے منصوبہ میں شامل کردیا ہو — نازک مواقع پر اہل ایمان کا باہم متحد رہنا اور صبر کے ساتھ حق پر جمے رہنا وہ چیزیں ہیں جو اہلِ ایمان کو اللہ کی نصرت کا مستحق بناتی ہیں۔