slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 63 من سورة سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ

Aal-i-Imraan • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ فَإِن تَوَلَّوْا۟ فَإِنَّ ٱللَّهَ عَلِيمٌۢ بِٱلْمُفْسِدِينَ ﴾

“And if they turn away [from this truth] - behold, God has full knowledge of the spreaders of corruption.”

📝 التفسير:

مسیحی لوگوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حضرت مسیح عام انسانوں سے بالکل مختلف ہیں۔ ان کی پیدائش توالد وتناسل کے عام قاعدہ کے خلاف باپ کے واسطہ کے بغیر ہوئی۔ پھر آپ کو عام انسانوں کی طرح ایک انسان کیسے کہاجائے۔ آپ کا طریقِ پیدائش خود بتاتا ہے کہ وہ بشر سے ماورا تھے۔ وہ انسان کے بیٹے نہیں بلکہ خدا کے بیٹے تھے۔ کہا گیا کہ تمھارے سوال کا جواب انسان اول (آدم) کی تخلیق میں موجود ہے۔ تم خود یہ مانتے ہو کہ آدم سب سے پہلے بشر ہیں۔ وہ معروف طریقے کے مطابق مرد اور عورت کے تعلق سے وجود میں نہیں آئے۔بلکہ براہِ راست خدا کے حکم کے تحت وجود میں آئے۔ پھر باپ کے بغیر پیدا ہونے کی بنا پر جب آدم خدا کے بیٹے نہیںہیں تو اسی طرح باپ کے بغیر پیدا ہونے کی بنا پر مسیح کیسے خدا کے بیٹے ہوجائیں گے۔ نجران (یمن) نزول قرآن کے زمانہ میں مسیحی مذہب کا بہت بڑا مرکز تھا۔ ان کے علما اور پیشواؤں کا ایک وفد ۹ھ میں مدینہ آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مسیحی عقائد کے بارے میں بحث کی۔ آپ نے مختلف دلائل ان کے سامنے پیش کیے۔ مثلاً آپ نے فرمایا کہ مسیح خدا کے بیٹے کیسے ہوسکتے ہیں جب کہ خدا ایک زندہ ہستی ہے، اس پر کبھی موت آنے والی نہیں۔ مگر عیسیٰ پر موت اور فنا آنے والی ہے (وان عیسیٰ یأتی علیہ الفناء) بهجۃ المحافل وبغيۃ الاماثل، يحيى بن ابو بكر العامری، جلد2، صفحہ 15 ۔آپ کے دلائل کا ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا مگر وہ برابر کج بحثی کرتے رہے۔ جب آپ نے دیکھا کہ وہ دلیل سے ماننے والے نہیں ہیں تو آپ ؐنے ان کو ایک آخری چیلنج دیا۔ آپ نے فرمایا کہ اگر تم اپنے کو برسرِ حق سمجھتے ہو تو مباہلہ (ایک دوسرے پر لعنت کی بد دعا) کے لیے تیار ہوجاؤ۔ اگلے دن صبح کو آپ باہر نکلے۔ آپ ؐکے ساتھ آپ کے دونوں نواسے حسن اور حسین تھے۔ ان کے پیچھے حضرت فاطمہ ؓاور ان کے پیچھے حضرت علیؓ۔ نجرانی عیسائی یہ دیکھ کر مرعوب ہوگئے اور باہم مشورہ کی مہلت مانگی۔ علیحدہ مشورہ میںان کے ایک عالم نے کہا تم جانتے ہو کہ اللہ نے بنی اسماعیل میں پیغمبر بھیجنے کا وعدہ کیا ہے۔ بعید نہیں کہ یہ وہی پیغمبر ہوں۔ پھر ایک پیغمبر سے مباہلہ اور ملاعنہ کرنے کا نتیجہ یہی نکل سکتا ہے کہ تمھارے چھوٹے اور بڑے سب ہلاک ہوجائیں اور نسلوں تک اس کا اثر باقی رہے۔ خدا کی قسم میں ایسے چہروں کو دیکھ رہا ہوں کہ اگر یہ دعا کریں تو پہاڑ بھی اپنی جگہ سے ٹل جائیں گے۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ ہم ان سے صلح کرکے اپنی بستيوں کی طرف روانہ ہوجائیں۔