slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 74 من سورة سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ

Aal-i-Imraan • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ يَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهِۦ مَن يَشَآءُ ۗ وَٱللَّهُ ذُو ٱلْفَضْلِ ٱلْعَظِيمِ ﴾

“singling out for His grace whom He wills. And God is limitless in His great bounty."”

📝 التفسير:

ایک گروہ جس میں انبیا اور صلحا پیدا ہوئے ہوں، جس کے درمیان عرصہ تک دین کا چرچا رہے، اکثر وہ اس غلط فہمی میںپڑ جاتا ہے کہ وہ اور حق دونوں ایک ہیں۔ وہ ہدایت کوایک گروہی چیز سمجھ لیتا ہے، نہ کہ اصولی چیز۔ یہود کا معاملہ یہی تھا۔ ان کا ذہن، تاریخی روایات کے اثر سے یہ بن گیا تھا کہ جو ہمارے گروہ میں ہے وہ ہدایت پر ہے اور جو ہمارے گروہ سے باہر ہے وہ ہدایت سے خالی ہے۔ جو لوگ حق کو اس طرح گروہی چیز سمجھ لیں وہ ایسی صداقت کو ماننے کے لیے تیار نہیں ہوتے جو ان کے گروہ کے باہر ظاہر ہوئی ہو۔ وہ بھول جاتے ہیں کہ حق وہ ہے جو اللہ کی طرف سے آئے، نہ کہ وہ جو کسی شخص یا گروہ کی طرف سے ملے۔وہ اگر چہ دین خداوندی کا نام لیتے ہیں مگر ان کا دین حقیقۃ ً گروہ پرستی ہوتا ہے، نہ کہ خدا پرستی۔ ان کا یہ مزاج ان کی آنکھ پر ایسا پردہ ڈال دیتا ہے کہ اپنے گروہ سے باہر کسی کا فضل وکمال انھیں دکھائی نہیں دیتا۔ کھلے کھلے دلائل سامنے آنے کے بعد بھی وہ اس کو شبہ کی نظر سے دیکھتے ہیں۔ وہ اپنے حلقہ سے باہر اٹھنے والی دعوتِ حق کے شدید مخالف بن جاتے ہیں —دو عملی کا طریقہ اختیار کرکے وہ اس کو ختم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بے بنیاد باتیں مشہور کرکے لوگوں کو اس کی صداقت کے بارے میں مشتبہ کرتے ہیں۔ شریعت خداوندی کے سراسر خلاف وہ اپنے لیے اس کو جائز کر لیتے ہیں کہ وہ اخلاق کے دو معیار بنائیں، ایک غیروںکے لیے، دوسرا اپنے گروہ کے لیے۔ کسی کو اپنے دین کی نمائندگی کے لیے قبول کرنا اللہ کی خصوصی رحمت ہے۔اس کا فیصلہ گروہی بنیاد پر نہیں ہوتا۔ یہ سعادت اس کو ملتی ہے جس کو اللہ اپنے علم کے مطابق پسند کرے۔ اور اللہ اس شخص کو پسند کرتا ہے جو اللہ کے ساتھ اپنے کو اس طرح وابستہ کرلے کہ وہ اس کا نگراں بن جائے جس سے وہ ڈرے، وہ اس کا آقا بن جائے جس کے ساتھ کيے ہوئے عہد اطاعت کو وہ کبھی نظر انداز نہ کرسکے — اللہ کے مقبول بندے وہ ہیں جو امانت کو پورا کرنے والے ہوں اور عہد کے پابند ہوں۔ ایسے ہی لوگوں پر اللہ کی رحمتیں اترتی ہیں۔ اس کے برعکس، جو لوگ امانت کی ادائیگی کے معاملہ میں بے پروا ہوں اور عہد کو پورا کرنے میں حسّاس نہ رہیں وہ اللہ کے یہاں بے قیمت ہیں۔ ایسے لوگ اللہ کی رحمتوں اور نصرتوں سے دور کرديے جاتے ہیں۔