slot qris slot gacor terbaru slot gacor terbaik slot dana link slot gacor slot deposit qris slot pulsa slot gacor situs slot gacor slot deposit qris slot qris bokep indo xhamster/a> jalalive/a>
| uswah-academy
WhatsApp Book A Free Trial
القائمة

🕋 تفسير الآية 94 من سورة سُورَةُ آلِ عِمۡرَانَ

Aal-i-Imraan • UR-TAZKIRUL-QURAN

﴿ فَمَنِ ٱفْتَرَىٰ عَلَى ٱللَّهِ ٱلْكَذِبَ مِنۢ بَعْدِ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلظَّٰلِمُونَ ﴾

“And all who henceforth invent lies about God - it is they, they who are evildoers!”

📝 التفسير:

یہود کے علما نے بطورِ خود جو فقہ بنا رکھی تھی اس میں اونٹ اور خرگوش کا گوشت کھانا حرام تھا، جب کہ اسلام میں وہ جائز تھا۔ اب یہود یہ کہتے کہ اسلام اگر خدا کا اترا ہوا دین ہے تو اس میںبھی حرام وحلال کے مسائل وہی کیوں نہیں هيں جو پچھلے زمانہ میں اتارے ہوئے خدا کے دین میں تھے۔ اسی طرح وہ کہتے کہ بیت المقدس اب تک تمام انبیاء کا قبلۂ عبادت رہا ہے۔ پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ خدا ایسا دین اتارے جس میں اس کو چھوڑ کر کعبہ کو قبلہ قرار دیا گیا ہو۔ حق کی دعوت جب اپنی خالص شکل میں اٹھتی ہے تو ان لوگوں پر اس کی زد پڑنے لگتی ہے جو خدا کے دین کے نام پر اپنا ایک دین عوام میں رائج کيے ہوئے ہوں۔ ایسے لوگ اس کے مخالف ہوجاتے ہیں اور لوگوں کو دعوتِ حق سے پھیرنے کے لیے طرح طرح کے اعتراضات نکالتے ہیں۔ ان کے خود ساختہ دین میں اساسات دین پر زور باقی نہیں رہتا۔ اس کے بجائے جزئیاتِ دین میں موشگافیوں سے دین دار ی کا ایک ظاہری ڈھانچہ بن جاتا ہے۔ آدمی کی حقیقی زندگی کیسی ہی ہو، نیکی اور تقویٰ کا کمال یہ سمجھا جانے لگتا ہے کہ وہ اس ظاہری ڈھانچہ کا خوب اہتمام کرے۔ وہ ’’خرگوش‘‘کو یہ کہہ کر نہ کھائے کہ ہمارے اکابر اس سے پرہیز کرتے تھے۔ دوسری طرف کتنی ہی حرام چیزوں کو اپنے لیے جائز کيے ہوئے ہو۔ وہ’’بیت المقدس‘‘ کی طرف رخ کرنے میں قطب نما کی سوئی کی طرح سیدھا ہوجانا ضروری سمجھتا ہو۔ مگر صبح وشام کی سرگرمیوں کو خدا رخی بنانے سے اس کو دل چسپی نہ ہو۔ مگر نیکی کادرجہ کسی کو قربانی سے ملتا ہے ،نہ کہ سَستی ظاہر داریوں سے۔ خدا کا نیک بندہ وہ ہے جو اپنی محبت کا ہدیہ اپنے رب کو پیش کرے، جس کے لیے اللہ کے مقابلے میں دنیا کی کوئی چیز عزیز تر نہ رہے۔ حق کو ماننے کے لیے جب وقار کی قیمت دینی ہو، اللہ کے راستہ میں بڑھنے کے لیے جب مال خرچ کرنا ہو اور بچوں کے مستقبل کو خطرہ میں ڈالنا پڑے، اس وقت وہ اللہ کی خاطر سب کچھ گوارا کرلے۔ ایسے نازک مواقع پر جو شخص اپنی محبوب چیزوں کو دے کر اللہ کو لے لے وہی نیک اور خدا پرست بنا۔